مسلمانوں کیخلاف نفرت انگیز تبصروںسے باز رہنے کا انتباہ

   

یو اے ای میں ہندوستانی سفیر کا بیان ۔ کورونا وائرس یا دیگر موضوعات پر تعصب ناقابل برداشت

ابوظہبی۔21 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) متحدہ عرب امارات میں ہندوستانیوں کو مذہبی طور پر توہین آمیز پوسٹوں کے خلاف احتیاط برتنے کا انتباہ دیتے ہوئے متحدہ عرب امارات میں ہندوستان کے سفیر نے کہا کہ کسی بھی طرح کی امتیازی سلوک برداشت نہیں کیا جائے گا۔ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کسی بھی بنیاد پر عدم تفریق کی اہمیت رکھتے ہیں۔ امتیازی سلوک ہمارے اخلاقی تانے بانے اور قانون کے حکمرانی کے خلاف ہے۔ متحدہ عرب امارات میں موجود ہندوستانی شہریوں کو یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیئے۔ ٹویٹ میں وزیر اعظم مودی کے اس سے پہلے کے بیان کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس نسل یا مذہب کو نہیں دیکھتا ہے۔پچھلے مہینے میں ، کم از کم چھ ہندوستانی افراد ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں کیونکہ سوشل میڈیا پوسٹوں پر انھیں الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں انہوں نے ہندوستان میں مسلم برادری پرکورونا وائرس کے پھیلنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ معاملہ نئی دہلی کے لئے ایک زیادہ سے زیادہ سفارتی کشیدگی پیدا کررہا ہے ، یہاں تک کہ اس نے متحدہ عرب امارات کے عہدیداروں سے بات چیت کی ہے جو ہزاروں شہریوں کی وطن واپسی کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں جوکوویڈ۔19 کی وجہ سے امارات کمپنیوں میں ملازمت سے محروم ہیں۔ایک اندازے کے مطابق متحدہ عرب امارات میں 3.3 ملین ہندوستانی مقیم ہونے کے علاوہ ملازمتیں انجام دیتے ہیں ۔18 اپریل کو ، شارجہ کے بزنس مین اور فلمساز سوہن رائے کو ایک ویڈیو کے لئے اس کے خلاف شکایت کے بعد سرعام معافی مانگنے پر مجبور ہوا کیونکہ ویڈیومیں دکھایا گیا تھا کہ ہندوستان میں وائرس کے پھیلنے کے مسلمان ذمہ دار ہیں ۔ اپریل کے شروع میں دبئی کے رہائشی راکیش بی کٹرمت ، جو کمپنی میں کام کرتے تھے ، ایک اور اکاؤنٹنٹ بالا کرشنا نکا اور ابو ظہبی کے رہائشی متیش اڈیشی بھی سوشل میڈیا پر اسی طرح کی توہین آمیز پوسٹوں پر معطل کردیا گیا تھا جو متحدہ عرب امارات کے قانون کی خلاف ورزی کرتی ہے۔