مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ کے متعلق آر ایس ایس سربراہ کے دعوی کو اسد الدین اویسی نے کیا مسترد

,

   

حیدرآباد۔آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوت کے اضافہ کے دعوی کو مسترد کرتے ہوئے‘اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے جمعہ کے روز کہاکہ مسلمانوں کی آبادی میں مجموعی طور پر ملک بھر میں کمی ائی ہے۔

دسہرہ کے موقع پر آر ایس ایس لیڈر کی تقریر پر ردعمل پیش کرتے ہوئے اویسی نے ٹوئٹ کیاکہ”حسب روایت آر ایس ایس موہن کی آج کی تقریر مکمل جھوٹ اور آدھی سچ پر مبنی ہے۔

انہو ں نے ایک آبادی پالیسی کی بات کی اور دوبارہ جھوٹ کہاکہ مسلمان اور عیسائیوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔

مجموعی طور پر مسلمانوں کی آبادی میں معمولی کمی ائی ہے۔ کوئی ”آبادیاتی عدم توازن“ نہیں ہے۔

مذکورہ حیدرآباد ایم پی نے کہاکہ اگر فکر کرنا ہے تو کم عمر کی شادی اور جنسی انتخاب پر مشتمل اسقاط حمل پر فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے لکھا کہ کم عمری میں ہونے والی 84فیصد شادیاں ہندوؤں کی ہیں۔

سال2001-2011کے درمیان مسلم مرد اور عورت کی شرح 936سے951تک ہر 1000مسلمان مردوں پر چھلانگ لگائی ہے۔

مگر ہندو شرح میں 931سے 939تک اضافہ ہوا ہے۔

آر ایس ایس سربراہ کی آبادی پالیسی کی بات پر اویسی نے اشارہ دیاہے کہ ہندوستان پہلے سے ہی بغیر کسی جبری آبادی کی پالیسی کے متبادل زرخیزی کی شرح حاصل کرلی ہے۔

اویسی نے کہاکہ ”اسی طرح حقیقت سے بے بہرہ موہن ہندوستان کی برھتی آبادی کے متعلق فکر مند ہیں اور وہ چاہتے ہیں نوجوان آبادی اضافہ کے لئے مدد کرے۔

انہیں چاہئے کہ وہ اپنے شاگرد مودی کو اس کے متعلق بتائیں“۔ اویسی نے آر ایس ایس سربراہ کی تقریر کے تمام پہلوؤں پر اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ ردعمل پیش کیاہے۔