مدھیہ پردیش کے کھارگاؤں میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں کے ذاتی مکانات او ردوکانات کو منہدم کرنے کی خبروں پر انسانی حقوق کے گروپ کے اپنار درعمل پیش کیاہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے ہندوستانی انتظامیہ سے مانگ کی ہے مدھیہ پردیش کے کھارگاؤن میں بڑی پیمانے پر مسلمانوں کی ذاتی املاک کے ساتھ ”واضح غیر قانونی مسماری“ بند کریں۔مدھیہ پردیش کے کھارگاؤں میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں کے ذاتی مکانات او ردوکانات کو منہدم کرنے کی خبروں پر انسانی حقوق کے گروپ کے اپنار درعمل پیش کیاہے‘ ایمنسٹی انڈیا نے کاروائی کو ”اجتماعی سزا“ اور ”انسانی حقوق کی خلاف ورزی“قراردیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے صدر آکار پٹیل نے ایک بیان میں کہاکہ ”پچھلے کچھ دنوں سے ملک میں کچھ پریشان کردینے والے واقعات رونما ہورہے ہیں جو فساد یوں کے شبہ میں لوگوں کی خانگی جائیدادوں کو مسمار کرنے پر مشتمل ہیں‘ مبینہ طور پر بغیر نوٹس کے جائیدادوں کی مسماری قانون کی بڑی خلاف ورزی ہے۔ گھریلو مکانات کی اس انداز میں انہدامی اجتماعی سزا اور عالمی انسانی حقوق کی خلاف وزی سمجھا جاتا ہے“۔
انہو ں نے مزید کہاکہ انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ ”فوری طور“ سے ایک غیرجانبدار او رشفاف تحقیقات اس انہدامی کاروائی میں کرے تاکہ شفاف سنوائی کے ذریعہ انصاف قائم کرتے ہوئے توڑ پھوڑ اور تشدد کے ذمہ داران کو کیفرکردار تک پہنچایاجاسکے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے صدر نے کہاکہ ”متاثرین کو موثر راحت فراہم کی جائے۔ اس کے دائرے اختیار میں آنے والے تمام لوگوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے‘ جس میں اقلیتی کمیونٹی بھی شامل ہے“۔
رام نومی جلوس کے دوران ایک مسجد کے قریب مبینہ بھڑکاؤ نعرے لگائے جانے کے بعد 11اپریل کے روز مدھیہ پردیش کے شہر کھارگاؤن میں کرفیو نافذ کردیاگیاہے۔بعدازاں چیف منسٹر شیو راج سنگھ چوہان نے جو لوگ تشدد میں ملوث ہیں ان کے مکانات کو مہندم کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔بیشتر خاندان معاشی طور پر پسماندہ ہیں