مسلم خاتون کو بغیر برقعہ پولیس اسٹیشن لیجانا غلط نہیں

   

دہلی ہائیکورٹ کا ریمارک‘ متاثرہ خاتون کی درخواست مسترد
نئی دہلی : دہلی ہائیکورٹ سے ایک مسلم خاتون نے شکایت کی تھی کہ اسے بغیر برقعہ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا اور پولیس اسٹیشن میں اس کی بغیر برقعہ پریڈ کرائی گئی۔بار بنچ کی رپورٹ کے مطابق خاتون نے عدالت سے التجا کی تھی کہ وہ دہلی پولیس کو اس طرح کی کاروائی سے پرہیز کرنے کی ہدایت دیں۔ تاہم عدالت نے اس معاملہ میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا اور خاتون کی عرضی کو مسترد کردیا۔درخواست گزار خاتون نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ پولیس کو خواتین کے حقوق سے متعلق حساس ہونا چاہیے جبکہ وہ اپنے مذہبی عقائد اور ذاتی پسند سے برقعہ پہنتی ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ پولیس تفتیش میں رازداری کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ سیکورٹی اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے شناخت کی اہمیت ہوتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ مذہبی عقیدہ یا ذاتی پسند کی آڑ میں رازداری کی اجازت کو غلط طریقہ سے استعمال کیا جاسکتا ہے اور تفتیشی عمل میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ خاتون جس کا نام ریشما ہے کے وکلا کے مطابق پولیس اہلکار آدھی رات کے بعد 3 بجے گھر میں داخل ہوئے اور ریشما کو گھسیٹتے ہوئے چاندنی محل پولیس اسٹیشن لے گئے۔ وکیل نے کہا کہ ریشما کو برقعہ پہننے کی بھی مہلت نہیں دی گئی حالانکہ پولیس والوں کو معلوم تھا کہ وہ پردہ کرتی ہے۔ ریشما ان تین ملزمان کی بہن ہے جن پر دو لوگوں کو مارنے کا الزام ہے۔وہیں پولیس کا موقف یہ ہے کہ واقعہ کے وقت ریشما بالکونی میں بغیر نقاب کے کھڑی تھی اور اس نے خود اسے پولیس اسیشن لے جانے کو کہا تھا کیونکہ اسے جوابی حملہ کا ڈر تھا۔