’’مسلم خواتین اِسلامی اصول اپنائیں‘‘

   

محمد علی کلے کی سابقہ بیوی خلیلہ کا مشورہ

سیاست فیچر
عالم ِ باکسنگ کی افسانوی شخصیت محمد علی کلے مرحوم کی سابقہ اہلیہ خلیلہ کاماتشو علی مسلم خواتین کو مشورہ دیتی ہیں کہ وہ کس طرح زندگی گزاریں، کس طرح کام کاج کریں اور کیسے بچوں کی تربیت کا فریضہ انجام دیں۔ یہ سب دین اسلام نے جو اُصول بتائے ہیں، انہیں اصولوں کو اپناتے ہوئے سر انجام دیں۔ مسلم خواتین کو زندگی کے ہر معاملے میں اسلامی اصول اپنانے چاہئیں ناکہ ہسلام

(Hislam)

کے اصول اپنائے اس لئے کہ اسلام خواتین کو بے شمار حقوق دیتا ہے جبکہ ہسلام تعصب اور مردوں کی اجارہ داری سے متعلق نقطہ نظر پیش کرتا ہے۔ محمد علی کلے مرحوم کی سابقہ اہلیہ خلیلہ جنوبی آفریقہ کے طوفانی دورہ پر ہیں۔ خلیلہ نے اپنے خطاب میں کئی ایک انکشاف بھی کئے اور بتایا کہ کس طرح محمد علی کلے کی شخصیت سازی میں ان کا بھی کردار رہا ہے۔ خلیلہ نے جو خود ماہر کراٹیکر ہے ، یہ بھی انکشاف کیا کہ افسانوی مارشل آرٹ چمپین اور اداکار بروس لی دین اسلام میں بہت دلچسپی لیا کرتے تھے ، لیکن اپنے کیریئر کے نقطہ عروج پر پہنچنے کے بعد 1973ء میں صرف 32 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوگیا۔ اگر ان کا انتقال نہیں ہوا ہوتا تو وہ دین اسلام قبول کرسکتے تھے۔ بروس لی ایک بہت اہم شخصیت تھے، ایک حیرت انگیز شخصیت تھے، دنیا آج بھی ان کی کمی محسوس کرتی ہے۔ اگر وہ کم عمری میں اس دنیا سے کوچ نہ کرجاتے تو یقینا بہت جلد وہ اسلام قبول کرلیتے، کیونکہ میں نے اسلام کے بارے میں جو کچھ بتایا ،انہوں نے اسے بہت پسند کیا، لیکن یہ خدا کی مرضی تھی کہ ان کی زندگی کا چراغ گل ہوگیا ورنہ وہ دامن اسلام میں پناہ لے لئے ہوتے۔
جوہانسبرگ کے مذکورہ پروگرام میں محمد علی کلے مرحوم کی سابقہ اہلیہ نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح وہ 10 سال کی عمر سے ہی محمد علی کلے کی شخصیت پر اثرانداز ہوئی اور دنیائے باکسنگ پر چھا جانے اور ورلڈ چمپین بننے کا عزم و حوصلہ رکھنے والے کیاسیس کلے کو اپنا نام تبدیل کرنے کی طرف مائل کیا اور عملاً اس کے چند برسوں بعد اسی محمد علی کلے سے شادی کرلی۔ آپ کو یاد ہوگا کہ محمد علی کلے نے اپنے باکسنگ ٹائٹل اور دیگر اعزازات یہاں تک کہ دولت و حشمت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ویٹنام جنگ میں حصہ لینے سے انکار کردیا تھا۔ امریکی فوج میں خدمت انجام دینے سے انکار پر انتقامی کارروائی کرتے ہوئے امریکی حکومت نے 1967ء میں محمد علی کلے سے ان کا ہیوی ویٹ ٹائٹل واپس لے لیا اور انہیں ڈرافٹ ایویژن کا خاطی قرار دیا اور اس جرم کی پاداش میں عدالت نے نہ صرف محمد علی کلے کو پانچ سال قید اور 10 ہزار جرمانہ ادا کرنے کی سزا سنائی بلکہ پیشہ ورانہ باکسنگ میں حصہ لینے پر تین سال کی پابندی عائد کردی، لیکن تین سال بعد امریکی سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا جس میں محمد علی کلے کو سزا سنائی گئی تھی۔ خلیلہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے محمد علی کلے کو مشورہ دیا تھا کہ امریکی حکومت سے صاف طور پر کہہ دیں کہ میں ویٹنام نہیں جانا چاہتا۔ بعد میں خلیلہ نے محمد علی کلے سے علیحدگی اختیار کرلی یعنی طلاق لے لیا۔ اس بارے میں وہ افسانوی باکسر کی بعض غلطیوں کو اس کیلئے ذمہ دار قرار دیا لیکن ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے محمد علی کلے کو معاف کردیا اور فی الوقت سکون سے زندگی گزار رہی ہیں اور ان کی زندگی میں آئے سکون کا اندازہ قارئین آئندہ ماہ ان کی جاری کی جانے والی کتاب میں دیکھ سکیں گے۔ خلیلہ کے مطابق محمد علی کلے سے طلاق کے بارے میں زخموں پر مرہم رکھنے اور انہیں معاف کرنے میں کافی عرصہ لگ گیا تب کہیں جاکر سکون مل سکا اور وہ اپنی کہانی ، اپنے چاہنے والوں اور دنیا سے شیئر کرنے کیلئے تیار ہیں۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ خواتین اور لڑکیوں کیلئے چاہے وہ مسلم ہو یا غیرمسلم اپنی زندگی پاکیزہ اصولوں کے ساتھ گزارنا اہم ہے۔ انہوں نے شرکاء کو یہ بھی تفصیل سے بتایا کہ کیسے ان کی ملاقات محمد علی کلے سے ہوئی، اُس وقت خلیلہ کی عمر صرف 10 سال تھی اور اسکول میں دونوں کی ملاقات ہوئی۔ محمد علی کی عمر اس وقت 18 برس کی تھی، اور وہ پوڈیم پر تھے، تاہم محمد علی کلے نہیں بلکہ کیاسیس مارسیلس کلے کی حیثیت سے تھے۔ اس وقت کلے نے کہا تھا کہ میں 21 سال عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی دنیا کا ہیوی ویٹ چمپین بن جاؤں گا۔ اس لئے میرا آٹو گراف ابھی لے لو کیونکہ میں دنیا بھر میں مشہور ہونے والا ہوں۔ کیاسیس مارسیلس کلے کے نام کی تبدیلی کا مرحلہ بھی بڑا دلچسپ رہا۔ بہرحال جس وقت خلیلہ کی عمر 16 سال تھی، محمد علی کلے نے ان سے شادی کی خواہش کی اور محمد علی کلے نے بھی اسلام قبول کرنے اور اپنا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔