مسلم شخص سے شادی کرنے والے عورت کو سپریم کورٹ سے ملی راحت

,

   

مئی 15کے روز ہائی کورٹ کی جانب سے دئے گئے احکامات پر اس ہفتہ کے اوائل میں جسٹس ایم آر شاہ کی ایک وکیشن بنچ نے توقف لگادیاتھا‘ اور ہدایت دی کہ وہ درخواست گذار انجلی کے معاملے میں تازہ طریقے سے سنوائی کی جائے۔

نئی دہلی۔ مذکورہ سپریم کورٹ نے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے احکامات پر توقف لگادیاجس میں ہدایت دی گئی تھی کہ ایک 23سالہ خاتون کی نفسیاتی جانچ کرائی جائے کیونکہ اس نے گھر والوں کی مرضی کے خلاف ایک مسلمان سے شادی کی ہے۔

مئی 15کے روز ہائی کورٹ کی جانب سے دئے گئے احکامات پر اس ہفتہ کے اوائل میں جسٹس ایم آر شاہ کی ایک وکیشن بنچ نے توقف لگادیاتھا‘

اور ہدایت دی کہ وہ درخواست گذار انجلی کے معاملے میں تازہ طریقے سے سنوائی کی جائے۔

عدالت عظمیٰ نے کہاکہ مذکورہ ہائی کورٹ نے نفسیاتی جانچ کے متعلق فیصلہ سنانے سے قبل انجلی سے بہ نفسہ نفیس سنوائی نہیں کی تھی۔

اس ہائی کورٹ نے انجلی کے والد کی درخواست پر احکامات جاری کردئے۔انجلی کے وکیل گوراؤ اگروال کی جانب سے بتائے جانے کے بعد مذکورہ بنچ نے دوسری جانب سے سنوائی کرے بغیر ہی احکامات جاری کردئے تھے‘

اس عورت نے سنوائی کے لئے ایک درخواست جاری کی تھی مگر اس کو نظر انداز کردیاگیا۔اگروال نے اپنی بحث میں زوردیا کہ ہائی کورٹ کے احکامات انجلی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور زندگی کی آزادی پر کارضرب ہے‘

کیونکہ وہ بالغ ہے او راس کو اپنا زندگی کو ہمسفر چننا کا پورا حق حاصل ہے‘

انہوں نے اس موقع پر کیرالا کے حادیہ کے کیس کا بھی حوالہ دیا جس کی جانچ قومی تحقیقاتی ادارہ کی جانب سے کی جارہی تھی‘ جس میں ایک ہندو لڑکی نے ایک مسلم لڑکے سے شادی کی تھی