مسلم شخص کو ویڈیو شیئر کرنے والے صحافیوں کے خلاف درج ایف ائی آر سے فوری دستبرداری اختیار کی جائے۔ ایڈیٹرس گلڈ

,

   

نئی دہلی۔ ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا(ای جی ائی) نے جمعرات کے روز مانگ کی ہے کہ اترپردیش پولیس کی جانب سے ایک نیوز پورٹل اور بعض صحافیوں پر معمر مسلم شخص کا ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے خلاف جو ایف ائی آر درج کی ہے اس سے فوری دستبرداری اختیار کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ رپورٹنگ کو جرم قراردینا اور آزاد میڈیا کو ہراساں کرنا او رآواز دبانے قابل مذمت ہے۔

دی وائر اور متعدد صحافیوں پر ان کے غازی آباد میں 5جون کے روز ایک معمر مسلم شخص کے ساتھ مارپیٹ پر مشتمل ٹوئٹس کے خلاف اترپردیش حکومت کی جانب سے ایف ائی آروں ے اندران کو ای جی ائی نے قابل مذمت قراردیاہے‘ ای جی ائی نے ایک بین میں یہ بات کہی ہے۔

انہوں نے مانگ کی ہے کہ ایف ائی آروں سے فوری دستبرداری اختیار کی جائے۔

مذکورہ اترپردیش پولیس نے منگل کے روز ٹوئٹر ائی این سی‘ ٹوئٹر کمیونکیشن انڈیا‘ نیوز پورٹل دی وائر‘ کاتب محمد زبیر اور رانا ایوب اور سینئر صحافی اورمصنف صبا نقوی کے علاوہ کانگریس قائدین سلمان نظامی‘ مسقور عثمانی اورسماں محمد کے خلاف ایک معمر مسلم شخص کے ساتھ مارپیٹ کا ویڈیوشیئر کرنے کی وجہہ سے ایف ائی آر درج کی ہے‘ مذکورہ مسلم شخص کا کہنا تپا کہ کچھ لوگوں نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی اور انہیں جئے شری رام کانعرہ لگانیہ پر مجبور کیاہے۔

گلڈ نے کہاکہ متعدد میڈیاتنظیموں اور صحافیوں کو پولیس پر الزام عائد کرنے کے علاوہ اس ویڈیو کو شیئر کرنے کے الزامات میں ماخوذ کیاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ اسی کے ساتھ اترپردیش پولیس کا ایک متبادل بیان بھی پیش کیاگیا ہے جس میں پولیس کادعوی ہے کہ مارپیٹ کی وجہہ ایک تعویذ ہے جس کو اس معمر شخص نے چند لوگوں کو فروخت کیاتھا‘ ان میڈیا تنظیموں اور صحافیوں نے یہ خبر بھی شائع کی ہے۔

ای جی ائی نے کہاکہ یوپی پولیس کی جانب سے سنجیدہ واقعات کی بغیر کسی خوف کے رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے خلاف ایف ائی آروں کے اندراج کے معاملے میں یوپی پولیس کے ٹریک ریکارٹ پر مذکورہ گلڈکو بڑی تشویش ہے۔

گلڈ نے کہاکہ صحافیوں کا یہ کام ہے کہ ذرائع سے ملی جانکاری کی بنیاد پر خبر دیں اور اگر حقائق واقعہ کے برعکس آتے ہیں تو بعد میں وہ حقائق پر مبنی رپورٹ بھی کرتے ہیں۔

ای جی ائی نے کہاکہ صحافیوں کے تئیں پولیس کا ایسا رویہ اظہار خیال کی آزادی کی تباہی ہے‘ جو ائینی طور پر مضبوط اور قانون کی حکمرانی کی ایک مضبوط حقیقت ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ اس کے علاوہ یہ بات بھی واضح ہے کہ پولیس ان میڈیاتنظیموں اور صحافیوں کو نشانہ بنانے میں امتیازی سلوک کا مظاہرہ کررہی ہے جبکہ ہزاروں افراد نے اس ویڈیوکوٹوئٹ کیاہے جو حکومت اوراس کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے ہیں۔