مشرقی یوکرین میں انتخابات پر بلنکن کے بیانات روس نے مسترد کردیئے

   

ماسکو: روس نے مشرقی یوکرین میں ہونے والے انتخابات کو ڈھونگ قرار دینے کے بعد واشنگٹن پر اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام لگایا ہے۔روسی انفارمیشن ایجنسی نے امریکہ میں روسی سفارتخانے کے حوالے سے آج جمعہ کو کہا کہ امریکہ روس کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے اور اسے ایسے ”غیر قانونی” انتخابات قرار دے رہا ہے جو ماسکو یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں کروانا چاہتا ہے۔روسی سفارت خانے نے ٹیلی گرام کے ذریعے ایک بیان میں کہا کہ”ہم نے روس کے نئے علاقوں میں انتخابات کے غیر قانونی ہونے کے حوالے سے (امریکی) انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے داروں کے الزامات پر توجہ دی ہے۔وہ ہمیں پابندیوں کی ایک اور لہر کی دھمکی دیتے ہیں، بشمول بین الاقوامی مبصرین کے خلاف جنہیں انتخابی عمل کی نوعیت کے بارے میں آزادانہ نتیجہ اخذ کرنا ہے”بیان میں اشارہ دیا گیا کہ امریکی حکام دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اپنی پرانی عادت کو نہیں چھوڑتے اور وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں بیرون ملک انتخابی مہم چلانے کے حوالے سے سفارشات اور انتباہات فراہم کرنے کا حق حاصل ہے۔وہ بڑی غلطی پر ہیں اگر وہ سمجھتے ہیں کہ پابندیوں سے ہمیں اور ان تمام لوگوں کو خوفزدہ کیا جا سکتا ہے جو یوکرین میں تنازع کی اصل نوعیت کو سمجھتے ہیں۔ سفارتخانے نے کہا کہ کریمیا اور سیواسٹوپول کے بعد ڈونیٹسک، لوہانسک، زاپوروزئے اور کھیرسن کے شہریوں نے بھی ریفرنڈم میں قانونی طور پر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ روسیوں کو جب اپنے قومی مستقبل کا تعین کرنے کی بات آتی ہے تو واشنگٹن کی رائے کی پرواہ نہیں کرتے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو کہا تھا کہ امریکہ کسی بھی خودمختار یوکرینی علاقے پر روس کے دعوے کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔بلنکن نے کہا کہ روس یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں جو جعلی انتخابات کر رہا ہے وہ ناجائز ہیں۔
روس اگلے اتوار، 10 ستمبر کو مختلف سطحوں پر انتخابات کا مشاہدہ کرے گا، جسے ’’ونیفائیڈ ووٹنگ ڈے‘‘ کہا جاتا ہے، اور پہلی بار عوامی جمہوریہ ڈونیٹسک اور لوہانسک اور زاپوروزئے اور کھیرسن کے صوبے شرکت کریں گے۔