معروف عالم دین قاضی شہر بھٹکل مولانا اقبال ملا ندوی مالک حقیقی سے جا ملے

,

   

 معروف عالم دین قاضی شہر بھٹکل مولانا اقبال ملا ندوی مالک حقیقی سے جا ملے

بھٹکل: مشہور عالم دین مولانا ملا اقبال ندوی صاحب اب ہمارے درمیان نہیں رہے، مولانا شہر بھٹکل کے صراف قاضی ہی نہیں تھے بلکہ انہوں نے اپنی داعیانہ صلاحیت سے علاقہ سے بدعات وخرافات کو دور کیا اور نوجوانوں کی ایک ایسی جماعت تیار کی جو آج بھی ملک وبیرون ملک میں اپنی مخلصانہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔

مولانا کی پیدائش 17 اگست 1945 کو ہوئی، اپنی ابتدائی تعلیم انجمن حامی مسلمین اسکول سے حاصل کی پھر انہوں نے جامعہ اسلامیہ کے شعبہ عالمیت میں داخلہ لیا، اور 1967 کو جامعہ سے فراغت حاصل کی۔

مولانا نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ادیب کامل کا امتحان بھی پاس کی، آپ کا شمار بھٹکل اور نواحیٔ بھٹکل کی ان چنندہ شخصیات میں ہوتا ہے جنھوں نے بھٹکل اور اطراف بھٹکل میں خاموش انداز سے علم دین کے فروغ اورصحیح اسلامی افکار کی ترویج میں بڑا کردار ادا کیا ، آپ ان اولین طلبہ میں سے ہیں جو قیام جامعہ کے فوراً بعد جامعہ سے منسلک ہوئے تھے ، آپ نے علم دین کے حصول کی خاطر عصری تعلیم کو پسِ پشت ڈال کر جامعہ اسلامیہ میں داخلہ لیا ، جامعہ میں داخلہ کے بعد ہر طرف سے آپ کے خلاف مخالفین کی شورش بپا ہوگئی ، مولانا نے اس شوریدہ حالی میں ہمت واستقلال سے کام لیا اوراپنے ارادے پر ثابت قدم رہے ، اس واقعہ کو پہلے معتمد تعلیم جامعہ اسلامیہ حضرت مولانا عبد الحمید ندویؒ نے رودادِ اجلاس اول میں بہت ہی دل پذیر انداز میں تحریر فرمایا ہے اور مولانا محترم کے حق میں دعائیہ کلمات تحریر فرمائے ہیں:

’’حق تعالیٰ (اقبال ملا کو) علم وعمل سے آراستہ کریں ، بانیانِ جامعہ ، قوم وکنبہ ، اپنی درسگاہ کے لیے باعث افتخار بنائیں ، پیرویٔ سنت ، حق تعالی کی محبت ومعرفت اور توفیق و ذکر اطاعت نصیب ہو‘‘۔

مولانا مرحوم کی یہ دعا بہت جلد رنگ لائی اورچند ہی مدت میں قوم وملت کے اس درد مند داعی نے دین کی خدمت کے لئے کمر کس لی ، دار العلوم ندوۃ العلماء سے فراغت کے بعد ارباب جامعہ کے تقاضوں پر فوری طور پر جامعہ میں بحیثیت استاذ مقرر ہوئے ، فقہ شافعی پر خاصی مہارت سے عوام میں آپ کی حیثیت مسلّم ہوگئی ، آٹھ سال تک جامعہ میں تدریسی خدمات کے بعد بحیثیت امام مسجدِ فاروقی سے منسلک ہو کر صرف اہل محلہ ہی نہیں بلکہ پورے شہر کے مرجع بن گئے ، آپ نے دیگر علمائے بھٹکل کے ساتھ مل کر بھٹکل سے بدعات و خرافات کا خوش اسلوبی کے ساتھ جس طرح کسی اختلافات و انتشار کے بغیر قلع قمع کیا اس کو مورخ کبھی فراموش نہیں کرسکتا ، قومی میدان میں آنے کے بعد سے معاشرہ میں بہت جلد علماء اوردینی پیشواؤں کا اثر قائم ہوا ، آپ نے علمی شان بڑھائی ، خود داری اور خود اعتمادی نے ان کو کسی جگہ بھی کلمہ حق کے بیان کرنے سے باز نہیں رکھا ، اس طرح رفتہ رفتہ نوجوان بھی آپ سے جڑتے گئے ، آپ نے صالح اور فعال نوجوانوں کی ایک ٹیم تیار کی اور ان کی اس طرح تربیت فرمائی کہ وہ ہمیشہ دینی معاملہ میں رغبت رکھتے اورخدمت خلق کے ساتھ سرشار رہتے ، شہرِ بھٹکل کی مستورات کی دینی درس گاہ ’’جامعۃ الصالحات‘‘ میں بحیثیت استاذ ومہتمم کئی سالوں تک درس وتدریس کی خدمات انجام دے کر امت کی ماؤں اوربہنوں کی ایسی ٹیم تیار فرمائی جو آج بھٹکل اوراطراف میں دینی بیداری کے لئے سرگرم عمل ہے ، مولانا فقہ شافعی پر کافی رسوخ رکھتے ہیں ، فقہی مسائل کو اخذ کرنے اوران کو مرتب انداز میں بیان کرنے میں ید طولیٰ رکھتے ہیں ، آپ علم فلکیات کے ماہرین میں سے ہیں ، بھٹکل و اطراف بھٹکل میں اوقات الصلاۃ کی ترتیب کئی سالوں سے مولانا ہی دیتے چلے آرہے ہیں ، چند سال قبل آپ نے اوقات الصلوۃ کا ایک سافٹ ویر تیار کیا ہے جس کے ذریعہ کسی بھی علاقے کے نماز کے اوقات ان کے عرض البلد اورطول البلد کی جانکاری سے آسانی سے معلوم کئے جا سکتے ہیں ۔

آپ کی خدمات جلیلہ:۔

اللہ کے فضل و کرم سے آپ نے بہت ہی خدمات جلیلہ انجام دی ہیں جس کی کچھ تفصیلات یوں ہیں ، آپ نے کچھ مدت جامعہ اسلامیہ کے قائم مقام مہتمم اور شہر کے قدیم ہائی اسکول اسلامیہ اینگلو اردو ہائی اسکول میں استاذِ دینیات کی حیثیت سے خدمت انجام دی ہے جب کہ ایک مدت شہر بھٹکل کے سلسلہ قضا سے بھی وابستہ رہے ہیں ۔

موجودہ خدمات و مناصب:۔

حضرت مولانا اس وقت جامعہ اسلامیہ کے صدر ، تحفیظ القرآن بھٹکل کے صدر ، اسی طرح سابق قاضیٔ بھٹکل محترم جناب احمد خطیبی کے انتقال کے بعد عہدۂ قضا پر فائز ہوئے اوراپنے عہدہ کا حق بخوبی انجام دیا، اس کے علاوہ مولانا نے ایک طویل مدت سے فاروقی مسجد بھٹکل میں امامت کے فرائض انجام دیے ۔

آپ کی تصنیفات:۔

آپ کی تصنیفات میں ’’ اذکار حج وعمرہ ‘‘ ، ’’ تخریج اوقات الصلاۃ ‘‘ وغیرہ ہیں۔

اللہ تعالیٰ مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے ۔ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے قوم و ملت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے اور اعلی علیین میں جگہ نصیب فرمائے۔۔ آمین یا رب العالمین