یروشلم۔اسرائیل کے اپنے ریڈیوکان کی خبر ہے کہ اسرائیل کے ایک سرکاری ادارے نے مغربی کنارہ میں یہودی آبادکاری کے 3000سے زائد مکانات کو منظوری دی ہے۔
کان ریڈیوکے بموجب زنہو نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ یہ منظوری مجالس مقامی انتظامیہ نے دی ہے جو مغربی کنارہ میں تعمیرات کو منظوری دینے والا ادارہ ہے۔
اسرائیلی معاہدہ کی نگرانی کرنے والے گروپ پیس ناؤ نے ایک بیان میں کہاکہ جملہ 3144نئے مکانات کومنظوری دی گئی ہے۔ مزید1800مکانات کے قریب کو منظوری ملنا باقی ہے اور اس سے زائد1344یونٹس کومذکورہ گروپ کا کہنا ہے کہ ابتدائی منظوری مل گئی ہے۔
منظور شدہ پلان کے بموجب یہ مکانات مغربی کنارہ بھر میں تعمیرکئے جائیں گے‘ جس میں مغربی کنارے کے کونے اور ایسٹ یروشلم کے قریب کے علاقے بھی شامل ہیں۔
مغربی کنارہ میں اسرائیلی آبادکاری میں توسیع کے خلاف منگل کے روز امریکہ کی سخت مخالفت کے بعد یہ اقدام اٹھایاگیاہے۔ جون میں وزیراعظم نافتالی بنیت کے ہاتھوں افتتاح کے بعد بڑی تعداد میں یہ نئے بازآبادکاری کے مکانات ہیں۔
یامینا کی موافق بازآبادکاری پارٹی کے لیڈر بنیت مختلف سیاسی نظریات کے حامل پارٹیوں کے اتحاد سے قائم کردہ حکومت کی قیادت کررہے ہیں جن میں اس باز آبادکاری کی کھل کر مخالفت کرنے والی پارٹیاں بھی شامل ہیں۔
مذکورہ لیبر پارٹی نے ”غیر ذمہ دارانہ“ منظوری کی مذمت کی ہے۔ اس پارٹی نے مذکورہ اقدام پر ”عالمی تحدیدات“ کے امکانات کے متعلق ایک بیان جاری کیا ہے۔
ان بستیوں کو فلسطینیوں اور عالمی برداری کی جانب سے امن کے لئے خطرے کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
وہ مغربی کنارے میں ہیں ایک اسرائیلی زیر قبضہ علاقے جس پر مشرقی وسطی کی جنگ1967میں اس وقت اپنے قبضہ میں لے لیاتھا۔فلسطینیوں کی خواہش ہے کہ مستقبل میں اس مقام پر وہ اپنی ریاست قائم کرسکیں۔