ملک کی سبھی سیاسی پارٹیوں کی پالیسیاں مسلم مخالف : ڈاکٹر ایوب سرجن

   

پرتاپ گڑھ : بھارتیہ جنتاپارٹی کی مسلم مخالف پالیسی تو کسی سے مخفی نہیں ہے ،مگر جو مبینہ سیکولر پارٹیاں مسلم ووٹوں کی طالب ہیں ،اور ان کے ووٹوں سے اقتدار کی دہلیز تک پہونچتی ہیں ،ان کی مسلم مخالف پالیسی اس وقت عیاں ہو جاتی ہے جب وہ زیر اقتدار ہوتی ہیں، اس وقت مسلمانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا ہے ۔ہر پارلیمانی انتخابات کی طرح اس مرتبہ بھی مسلمانوں کا وقار داو پر ہے ،ان کے ووٹوں کی طالب پارٹیاں انہیں گدھ نظروں سے دیکھ رہیں ہیں ،ایسے میں مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ سیاسی مشاہد کے بعد ہی ووٹوں کا فیصلہ اپنی سیاسی پارٹی پیس پارٹی کے حق میں لیں۔ پیس پارٹی ہی وہ واحد پارٹی ہے جو مسلم مفاد کیلئے مسلسل جدو جہد کر رہی ہے۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے سیاسی پارٹیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے مذکورہ خیالات کا اظہار کیا ۔ ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ جب بھی جس سیاسی پارٹی کا داوں لگتا ہے وہ مسلمانوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپ دیتا ہے ،مگر بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ مسلم سماج مبینہ سیکولر پارٹیوں سے دھوکہ کھانے کے بعد بھی ابھی اپنی قیادت کو ترجیح دینے سے پرہیز ضرور کر رہا ہے ،جبکہ اس کا مفاد صرف اپنی قیادت میں ہی ہے ۔مسلمانوں کا سب سے بڑا مسلہ سیاست کے متعلقہ ان کی سوچ کا ہے ،ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ سیاست کا دین و مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ،اس عمل میں کوئی ثواب نہیں ہے ،اسی نقطہ نظر نے مسلم امت کو اقتدار سے محروم کرنے میں بڑا اہم رول ادا کیا ہے ،اسی کا نتیجہ ہے کہ وہ پولنگ کے روز اپنے ووٹ کو ایسی پارٹی کے حق میں دے دیتے ہیں ،جو ان کا استحصال کرتی نظر آتی ہے ،اسلئے مسلمانوں کو حالات کے سبب اپنی سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ ووٹ ایسی پارٹیوں کو کیوں دے جو ان کا استحصال کرتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو اس مرتبہ یہ تہیہ کرنے کی ضرورت ہے کہ شکست فتح کی سیاست کو ترک کر وہ اپنی قیادت پیس پارٹی کی فتح کے لئے ترجیح دیں گے ،جس میں ان کا مفاد مبنی ہے ۔مسلم سماج کا اس مرتبہ سیاسی وقار داو پر ہے ،اگر اس نے صحیح وقت میں صحیح فیصلہ نہ لیا تو پھر ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا ،اور جن پارٹیوں کے حق میں ووٹ کر ان کی ضمانت بچائیں گی ،وہ بھی ان کے کام نہیں آئیں گے ۔ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ امت مسلمہ کے مذہبی قائدین اس غلط نقطہ نظر کی اصلاح فرمائیں،جس کا ذکر درج بالا سطور میں کیا گیا ہے ،انہیں ہر منبر و محراب سے یہ بات کہنی چاہیئے کہ موجودہ سیاسی نظام میں حصہ لینا اور حکومت و اقتدار میں شریک ہونا عین تقاضائے دین ہے ،اور اپنی حق رائے دہی کا اپنی قیادت کے لئے استعمال کر کامیاب کرنا ملک کے تابناک مستقبل کے لئے ضروری ہے ،اور علماء خود عملی سیاست میں حصہ لے کر اپنے اس قول کی عملی گواہی دے کر یہ ثابت کریں کہ سیاست دین کا حصہ ہے ۔