ملک کے اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش، سی اے اے کی مخالفت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے: ڈاکٹر کفیل احمد

,

   

نئی دہلی: ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون، قومی شہریت رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹریشن کی شدید مخالفت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلہ میں آل انڈیا ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن‘ آل انڈیا مہیلا سنسکرتک سنگھٹن کے مشترکہ تعاون سے ایک احتجاجی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر نریندر شرما، ڈاکٹر کفیل احمد خان،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر محمد سہراب، دہلی ایمس کے پروفیسر شری سین گپتاکے علاوہ دانشورانوں نے حصہ لیا۔ ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ این آر سی کے ذریعہ ملک کے ہر شہری کو اپنی شہریت ثابت کرنی ہوگی جو یہاں برسوں سے مقیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب، کسان، قبائلی طبقہ، بیوائیں، یتیم کو اپنا شہریت ثابت کرنا لوہے کے چنے چبانے کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی اے اے کے ذریعہ مسلمانوں کے ساتھ پناہ گزینوں کے جیسا سلوک کیا جائے گا جبکہ سبھی غیرمسلم مذاہب کے ماننے والوں کو شہریت کا درجہ مل جائے گا۔جس سے یہ بات صاف ظاہر ہوجاتی ہے کہ یہ نئے سیاہ قوانین نہ صرف سیکولز م اورآئین کے خلاف ہیں بلکہ تقسیم اور فرقہ واریت پرمبنی بھی ہیں۔ ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ یہ نئے قوانین ہمارے مجاہدین آزادی اوربابائے قوم مہاتماگا ندھی کے سیکولر ہندوستان کے خواب کو مجروح کررہا ہے۔ ہم اس قانون کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور اس کی مخالفت میں ایک سنٹی میٹربھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک معاشی بحران کا شکار ہے۔بے روزگاری بڑھی ہوئی ہے۔ جی ڈی پی کم ہوتی جارہی ہے۔ روپیہ کے قیمت ڈالر سے کم ہورہی ہے۔ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔ مرکزی حکومت ان تمام حساس مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کی این آر سی اور این پی آر اور سی اے اے کے ذریعہ سے کوشش کررہی ہے۔ اجلاس میں قانون واپس لینے کے سلسلہ میں صدر جمہوریہ سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔