ملیشیاء میں کسی بھی تقریب سے خطاب کرنے پر ذاکر نائیک پر لگی پابندی

,

   

جمعہ کے روز ملیشائی میڈیا نے سینٹر پولیس افیسر کے حوالے سے کہاکہ نائیک کو اگست16سے18میں پیرلیس میں منعقد ہونے والے ملیشیائی ریورٹس کیمپ2019سے خطاب کرنے کی منظوری نہیں دی گئی ہے

نئی دہلی۔ متنازعہ مبلغ اسلام ذاکر نائیک کوملیشیائی پولیس نے ایک مذہبی تقریب جو16سے18اگست کے درمیان منعقد کی جانے والی ہے میں خطاب کرنے سے روک دیا ہے کیونکہ ایک منسٹر نے کہاکہ انہیں پچھلے ہفتہ کئے گئے ”نسلی بیان“ کے متعلق پوچھ تاچھ کے لئے سمن کیاجائے گا۔

نائیک جو پچھلے تین سال سے ملیشیاء میں رہ رہے ہیں انہیں ملک کی مستقل شہریت دی گئی ہے‘ وہ اس وقت سے تنقیدوں کا شکار ہیں جب ان کا8اگست کو دی گئی تقریر کا ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائیرل ہوا جس میں انہوں نے کہاکہ ملیشیائی ہندو اپنے ملک کے بجائے ہندوستان وزیراعظم کے زیادہ وفادار ہیں۔

تین منسٹران نے ان کی بیدخلی کی مانگ بھی کی ہے۔نائیک کا معاملہ چہارشنبہ کے روز منعقد ہوئی کابینی میٹنگ میں بھی اٹھایاگیا‘ اور ایک روز بعد ہوم منسٹر محی الدین یسیٰن نے کہاکہ اسی روز کچھ عناصر نے ملیشائی جذبات کا خیال رکھے بغیر ”فرضی خبریں“ پھیلائیں اور ”نسلی پرستانہ بیان بازی“ بھی کی تھی۔

یسیٰن نے اپنے بیان میں کہاکہ مذکورہ پولیس”اس معاملے میں سخت کاروائی کرے گی“ اور نائیک کے علاوہ دیگر دولوگوں کو پوچھ تاچھ کے لئے طلب کرے گی۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”میں چاہتاہوں تمام لوگوں کویا ددلادوں بشمول غیر ملیشیائی شہریوں کو بھی کہ میری وزرات کے تحت کام کرنے والے انفورسمنٹ ادارے ملک کے عوامی احکامات اورہم آہنگی کے خطرہ بننے والے کسی بھی فرد کے خلاف قانونی کاروائی میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے“۔

جمعہ کے روز ملیشائی میڈیا نے سینٹر پولیس افیسر کے حوالے سے کہاکہ نائیک کو اگست16سے18میں پیرلیس میں منعقد ہونے والے ملیشیائی ریورٹس کیمپ2019سے خطاب کرنے کی منظوری نہیں دی گئی ہے۔

ملیشیاء میں دین اسلام قبول کرنے والوں کے سب سے بڑے اجتماعت مانے جانے والی اس تقریب میں نائیک اور ان کے بیٹے فارخ کی تقریریں مقرر تھیں ان کی بیوی اور دو بیٹیوں کے ہمراہ تقریب میں شرکت تھی۔

پیرلیس پولیس کے سربراہ نور موشیرمحمد نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 150پولیس رپورٹس نائیک کے خلاف درج کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ”ذاکر پیرلیس ائے گے مگر وہ بات نہیں کریں گے اوراگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی“۔

مذکورہ مبلغ پر ہندوستان میں نفرت پر مشتمل تقاریر اور مالی تغلب کاریوں کا ایک مقدمہ درج کیاگیا ہے‘ جس کے لئے حوالگی کے متعلق ہندوستان کی درخواست کوملیشیائی حکومت کے پاس زیرالتواء ہے۔

ملیشیائی میں نسل اور مذہب ایک حساس مسلئے ہے جہاں کی مسلم آبادی60فیصد پر مشتمل ہے جس کے متعلق 32بلین مسلمان ہیں۔ ماباقی لوگوں میں چین اور ہندوستان کے باشندے شامل ہیں۔

حکومت کی نگرانی میں چلائی جانے والے ایجنسی بیرنامہ نے وزیراعظم مہاتر محمد کے حوالے سے کہاکہ وہ نائیک کو ہندوستان واپس نہیں بھیجا جاسکتا کیونکہ وہا ں پر ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔

مہاتر نے مزیدکہاکہ ”اگر کوئی دوسرا ملک انہیں پناہ دینے کے لئے تیار ہے تو وہ اس کا خیرمقدم کرتے ہیں“