ممتا بنرجی اور دیگر چیف منسٹروں کا نئے قانون شہریت پر عمل نہ کرنے کا اعلان

,

   

ریاستوں کو شہریت کے موضوع پر مرکزی قانون سازی پر عمل درآمد سے انکار کا اختیار نہیں : حکومت

نئی دہلی 13 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ریاستی حکومتوں کو شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 ء پر عمل آوری کو مسترد کردینے کے اختیارات حاصل نہیں ہیں کیوں کہ یہ قانون سازی دستور کے ساتویں شیڈول کی یونین لسٹ کے تحت کی گئی ہے، ایک اعلیٰ عہدیدار نے آج یہ بات کہی۔ یہ بیان مغربی بنگال، پنجاب، کیرالا، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے چیف منسٹروں کے اِس اعلان کے بعد سامنے آیا کہ نیا قانون غیر دستوری ہے اور اُن کی متعلقہ ریاستوں میں اِس کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ اِس طرح قانون شہریت کے تعلق سے متضاد بیانات اور سرکاری وضاحت سامنے آئے ہیں۔ سب سے زیادہ شدت کے ساتھ چیف منسٹر ممتا بنرجی نے ترمیم شدہ قانون شہریت کے خلاف آواز اُٹھائی ہے۔ اُنھوں نے مغربی بنگال کے دیگھا میں ایک پریس میٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ زعفرانی پارٹی اِس قانون پر عمل آوری کے لئے ریاستوں کو مجبور نہیں کرسکتی۔ ٹی ایم سی کی سربراہ نے یہ بھی کہاکہ وہ این آر سی کے عمل اور سٹیزن شپ ایکٹ پر بنگال میں عمل درآمد کی کبھی اجازت نہیں دیں گے۔ اُنھوں نے کہاکہ ہم مرممہ قانون پر عمل نہیں کرائیں گے بھلے ہی اِسے پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا ہے۔ بی جے پی ریاستوں کے اختیارات کو سلب کرتے ہوئے نئے قانون کو نافذ لاگو کرنے کے لئے ہمیں مجبور نہیں کرسکتی۔ وزارت داخلہ کے اعلیٰ عہدیدار نے کہاکہ ریاستوں کو یونین لسٹ میں مصرحہ کسی مرکزی قانون پر عمل آوری سے انکار کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ 97 موضوعات یا ایٹمس ہیں جو ساتویں شیڈول کی یونین لسٹ کے تحت آتے ہیں جن میں دفاع، اُمور خارجہ، ریلوے، شہریت اور دیگر موضوعات شامل ہیں۔ جمعرات کو چیف منسٹر کیرالا پی وجئین نے کہا تھا کہ یہ قانون دستور کے خلاف ہے جسے اُن کی ریاست میں کوئی جگہ نہیں ملے گی۔ ممتا بنرجی نے کہاکہ بی جے پی کے منشور میں ترقیاتی مسائل کا ذکر کیا گیا لیکن اِس کے بجائے آپ نے ملک کو تقسیم کرنے کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے۔ شہریت کا تعین مذہب کی اساس پر کیوں کیا جائے؟ مَیں اسے قبول نہیں کروں گا۔ آپ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں جبری طور پر قوانین منظور کراسکتے ہیں کیوں کہ آپ کے پاس عددی طاقت ہے لیکن ہم آپ کو اِس ملک کو تقسیم کرنے نہیں دیں گے۔ اِس ایکٹ کو ہندوستان کے سیکولر کردار پر راست حملہ قرار دیتے ہوئے چیف منسٹر پنجاب امریندر سنگھ نے کہاکہ اُن کی حکومت اپنی ریاست میں اِس قانون سازی پر عمل آوری نہیں کرے گی۔ ہمیں اسمبلی میں اکثریت حاصل ہے اور ہم اِس بل کو روک دیں گے۔ چیف منسٹر چھتیس گڑھ بھوپیش بگھیل اور چیف منسٹر مدھیہ پردیش کمل ناتھ نے بھی اِس ایکٹ کو اپنی ریاستوں میں لاگو نہ کرنے کا اعلان کیا۔