ممتا کی اؤ بھگت کی پالیسی کا ہم آہنگی پر پڑرہا ہے۔ کیسری ناتھ ترپاٹھی کا بیان

,

   

کلکتہ۔ مغربی بنگال کے گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی کا ان کے پانچ سال کی معیاد میں ممتاحکومت کے ساتھ کئی مسائل پر ٹکراؤ دیکھا ہے۔

معیاد کی تکمیل سے تین دن قبل ہفتہ کو گورنر نے چیف منسٹر ممتا بنرجی پر تیکھا حملہ بولا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ چیف منسٹر ممتا بنرجی کی آؤ بھگت کی سیاست سے ریاست کا سماجی ہم آہنگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

حالانکہ چیف منسٹر کو مضبوط اور دوراندیش قراردیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ممتا میں دوراندیشی ہے اور وہ اپنے فیصلے کو سختی سے لاگو کرنے کی طاقت رکھتی ہیں۔ لیکن انہیں ریاست کے تمام شہریوں کو بغیرکسی تفریق کے ایک نگاہ سے دیکھا چاہئے

۔ ساتھ ہی انہوں نے چیف منسٹر کو اپنے جذبات قابو میں رکھنی کی صلاح بھی دی۔انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر کے پاس دوراندیشی ہے۔ ان کے پاس اپنے فیصلے مضبوطی کے ساتھ لاگو کرنے کی طاقت ہے‘ لیکن کئی موقعوں پر وہ جذباتی ہوجاتی ہیں۔

انہیں اپنے جذبات پر قابو رکھنا چاہئے۔

موقع پر موجود گورنر سے جب پوچھا گیا کہ ریاست میں انہیں کہاں پر بھید بھاؤ دیکھائی دیاتو 85سالہ گورنر نے کہاکہ دوٹو ک انداز میں کہاکہ بھید بھاؤ واضح طور پر دیکھائی دیتا ہے۔

ان کے بیانوں میں بھید بھاؤ صاف طور پر دیکھائی دیتا ہے۔

واضح رہے کہ 30جولائی کو کیسری ناتھ ترپاٹھی کی معیاد مکمل ہورہی ہے۔

اسی دن ریاست کے نئے گورنر جگدیپ دھاکھڈ حلف لیں اور اپنی ذمہ داری سنبھالیں گے۔

گورنر کیسری ترپاٹھی نے ریاست میں لوک سبھا الیکشن الیکشن کے بعد جاری تشدد پر بھی تشویش ظاہر کی۔

انہوں نے کہاکہ مجھے لگتا ہے کہ ریاست میں قانونی نظام میں بڑی پیمانے پر سدھار کی ضرورت ہے۔ مجھے نہیں معلوم کے ریاست میں لوگ کیوں کررہے ہیں؟۔

اسکاسیاسی یاپھر فرقہ وارانہ منشاء ہوسکتی ہے۔ظاہر ہے کہ بنگلہ دیش اورروہنگیائیوں لوگوں کی گھس پیٹ یا پھر اور بھی کوئی وجہہ ہوسکتی ہے۔

ریاست میں صدر راج کے معاملہ پر گورنر نے سیدھا جواب دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ریاست میں قانونی نظام اس قدر خراب ہے کہ یہاں پر صدر راج نافذ کیاجاسکے؟۔

گورنر نے ضروری حالات میں صدر راج لگایاجاسکتا ہے۔اس مسلئے پر سپریم کورٹ کا کوئی فیصلہ سامنے ہے۔

انہوں نے کہاکہ قانونی نظام ریاستی سرکار کے ذمہ ہے۔ محض قانونی نظام کی خرابی سے ریاست میں صدر راج نافذ نہیں کیاجاسکتا۔

اگر ریاستی حکومت ائین کے تحت رویہ اختیار نہیں کرتی تب تک صدر راج نافذ نہیں کیاجاسکتا ہے۔