مناسک حج کا آغاز۔ آج کی رات منیٰ میں گزاریں گے عازمین

,

   

مناسک حج کا آج سے آغاز ہوچکا ہے۔ لبیک الہم لبیک کی صداؤں کے ساتھ پوری دنیا سے عازمین حج کے مناسک اداکررہے ہیں۔ عازمین کل وقوف عرفہ کے لئے جائیں گے ۔آج کی رات عازمین منیٰ میں گزاریں گےاورتمام نمازیں اپنے خیموں میں باجماعت ادا کریں گے ۔عرفات میں قیام کے بعد مزدلفہ جائیں گے۔اورمغرب و عشاء کی نماز کی ادائیگی کے بعد پھر منی آجائیں گے جہاں رمی جمارکرینگے ۔عازمین حج کی سہولت کے لئے سعودی حکومت کی جانب سےسکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔

سعودی عرب میں گزشتہ ایک ماہ سے فرزندان توحید لبیک اللھم لیبک کی صدائیں بلند کرتے ہوئے مقدس فریضہ حج کے عزم کے ساتھ جوق درجوق حرمین پہنچ رہے ہیں ۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سلطنت کو بیرون ملک سے تقریباً 20 لاکھ عازمین حج پہنچ چکے ہیں۔ گزشتہ سال کے مقابل یہ تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے۔ سعودی حکام کی ہدایت کے مطابق منیٰ میں ازدھام سے بچنے اور حجاج کرام کے تحفظ کے لیے انھیں قبل از وقت ہی ان کی جائے قیام عمارتوں سے بسوں کے ذریعے منیٰ کی جانب روانہ کیا گیاہے۔

منیٰ میں حجاج کے قیام کے لیے سعودی حکومت نے جدید سہولتوں سے آراستہ مستقل خیمہ بستی قائم کردی ہے اور یہ منیٰ سے مزدلفہ تک پھیلی ہوئی ہے۔ ان خیموں میں حجاج کی راحت کے لیے ائیر کنڈیشنر تک لگائے گئے ہیں۔ مکہ مکرمہ کے مختلف علاقوں سے خیمہ بستی تک عازمین حج کو بسوں اور ٹرین کے ذریعے پہنچانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ البتہ منیٰ کے نزدیک علاقے میں مقیم عازمین پیدل بھی اپنے خیموں تک جاسکتے ہیں۔ منیٰ کو مختلف مکاتب میں تقسیم کیا گیا ہے اور ان مکاتب کے ذمے دار معلمین نے عازمین حج کو روانگی سے قبل منیٰ میں قیام کے لیے رہ نما ہدایات جاری کر دی ہیں۔

عازمین 8 ذی الحجہ کا دن منیٰ میں اپنے خیموں ہی میں گزاریں گے۔ حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ہفتے کے روز ہوگا۔ اس کے لیے عازمین حج جمعہ کی شب سے ہی عرفات کی جانب روانہ ہوجائیں گے۔ وہ میدان عرفات میں مسجد نمرہ میں امام صاحب سے خطبہ حج سنیں گے اور نمازِ ظہر اور عصر بیک وقت ایک اذان اورالگ الگ اقامت سے ادا کریں گے۔ وہ غروب آفتاب تک میدان عرفات میں وقوف کریں گے۔ سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار فرزندان اسلام مسلسل تین روز تک 3 خطبے سنیں گے۔ ان میں پہلا خطبہ آج جمعہ کا خطبہ ہوگا، دوسرا خطبہ ہفتے کو حج کا خطبہ اور تیسرا خطبہ اتوار کو نماز عید الاضحٰی کا سنا جائے گا۔

اس کے بعد وہ مزدلفہ روانہ ہوجائیں گے اور وہاں پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک وقت میں ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ باجماعت یا الگ الگ ادا کریں گے۔ حجاج مزدلفہ میں رات کھلے آسمان تلے گذارتے ہیں اور رمی جمرات کے لیے 70عدد کنکریاں چنتے ہیں۔ حجاج کرام یہاں اپنے رب کے حضور مناجات کے ساتھ سنت کے مطابق آرام بھی کرتے ہیں۔

حجاج کرام اتوار دس ذی الحجہ کو نمازِ فجر کی ادا کرنے کے بعد سورج طلوع ہونے تک مناجات کریں گے، وہ اللہ کے حضور گڑگڑا کر دعائیں مانگیں گے۔ اس عمل کے بعد حجاج کرام عقبہ جمرہ کو کنکریاں مارنے کے لیے منیٰ واپس آجائیں گے اور منیٰ میں حرم کی جانب واقع جمرات کمپلیکس میں صرف بڑے جمرہ یعنی بڑے شیطان کو7 عدد کنکریاں ماریں گے۔

رمی جمرات کے بعد قربانی کا عمل ہوتا ہے اور قربانی مکمل ہونے کے بعد حجاج کرام حلق یا قصر کروا کر حالت احرام سے باہر آ جاتے ہیں۔ پاکستان میں سرکاری حج اسکیم کے تحت قربانی کے لیے رقوم جمع کرانے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ دس ذی الحجہ کو نماز مغرب کے بعد حلق کرا سکتے ہیں۔حج کا آخری فرض طوافِ زیارت ہے ۔ سڑکوں پر ہجوم کی وجہ سے زیادہ تر حجاج منیٰ سے پیدل راستوں کے ذریعے حرم پہنچتے ہیں ۔ حرم پہنچ کر کعبۃ اللہ کا طواف زیارت کرتے ہیں۔پھر سعی کے بعد حجاج کرام واپس منیٰ آ جاتے ہیں اوررات منیٰ میں قیام کرتے ہیں ۔ اگلے دو دن یعنی 11 اور 12 ذی الحجہ کو زوال کے بعد تینوں جمرات کو 7، 7 کنکریاں ماری جاتی ہیں ۔ حجاج کرام اپنے مکتب کی ہدایت کے مطابق 12 ذی الحج کو غروب آفتاب سے قبل منیٰ سے واپس جاسکتے ہیں یا 13 ذی الحج کی رمی کے بعد اپنی رہائش گاہوں کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔

https://youtu.be/UeF_6UisoA0