موبائیل فون کے زیادہ استعمال سے نفسیاتی امراض کا اندیشہ

   

حیدرآباد۔ الکٹرانک آلات کے مسلسل استعمال اور ان کے مشاہدے کی عادت اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ ہر چار افراد میں ایک شخص اس کے مضر اثرات کا شکار ہورہاہے اور وہ ذہنی خلفشار اور نفسیاتی امراض میں مبتلا ہورہاہے۔ ملک میں کورونا وائرس کی وباء سے بچاؤ کے لئے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور گھروں میں محروس نوجوان اپنا بیشتر وقت الکٹرانک آلات کے ساتھ ہی گذارنے پر مجبور رہے۔ اسکولس، کالجس بند ہونے کے باعث آن لائن کلاسیس نے اسکرین ٹائم کا نوجوانوں ، طلبہ اور بچوں کو عادی بنادیا۔ بے عملی کے نتیجہ میں ان کی ذہنی پختگی پر بھی اس کا اثر پڑا جس میں اسکرین ٹائم نے آگ میں تیل چھڑکنے کا کام کیا۔ ان باتوں کے نتیجہ میں طلبہ میں کئی نفسیاتی خرابیاں پیدا ہوگئیں اور وہ نفسیاتی طور پر متاثر ہوگئے۔ لاک ڈاؤن کی برخواستگی اور معمول کے حالات کی بحالی کی غیر یقینی صورتحال نے بچوں کو موبائیل فونس ، لیپ ٹاپس اورٹائیبلٹس جیسے الکٹرانک اشیاء کے مسلسل استعمال کے لئے مجبور کردیا۔ چکڑپلی کی ساکن دسویں جماعت کی طالبہ صبح سے شام تک آن لائن کلاسیس میں مصروف رہی بعد میں اس نے اپنا وقت موبائیل فون پر ویڈیویوز دیکھنے میں گذارا۔مسلسل موبائیل فون استعمال کرنے کے نتیجہ میں اس کی ماں نے اس کو ٹوکا۔ ماں کی ناراضگی پر بیٹی بھی برہم ہوگئی اور اس کا رویہ بھی تبدیل ہوگیا۔ لڑکی کو ڈاکٹر سے رجوع کیا گیا جہاں لڑکی نے کہا کہ وہ ایسے محسوس کررہی ہے جیسے اس کی موت واقع ہورہی ہے۔ اس کی وجہ جاننے کی زیادہ ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کی ماں لڑکی کو موبائیل استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے رہی تھی۔ ماہر نفسیات کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچوں کو اسکرین ٹائم یعنی مسلسل الکٹرانک آلات کے استعمال سے دور رکھنا چاہیئے ۔ پانچ سال سے کم عمر بچے ایک گھنٹہ تک الکٹرانک آلات کا استعمال کرسکتے ہیں۔ زیادہ عمر کے بچوں کو زیادہ سے زیادہ تین گھنٹوں تک الکٹرانک اشیاء کے استعمال کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ کمسن اور نوجوان بچے اگر سات گھنٹوں سے زیادہ وقت تک الکٹرانک اشیاء کا استعمال کرتے ہیں تو ان میں نفسیاتی امراض و خرابی پیدا ہونے کا اندیشہ رہتا ہے۔ طبی ماہرین کا تجزیہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران نوجوانوں نے 15 گھنٹوں سے زیادہ وقت موبائیل فون استعمال کیا ہے۔ مسلسل الکٹرانک آلات کے استعمال سے بچوں کی ذہنی نشونما متاثر ہوتی ہے جبکہ ان کی دیگر صلاحیتوں پر بھی اس کا خراب اثر ہوتا ہے۔ ان کے برتاؤ اور مزاج میں بھی تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے۔ لوگ ان حالات اور خطرہ سے بچانے پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ لاڑپیار، محبت شفقت، اسکرین ٹائم کے دوران معمول کی بات بن گئی ہے۔ سینئر ماہر نفسیات ڈاکٹر سمہتا کے مطابق نوجوانوں کو موبائیل فون پر زیادہ وقت صرف نہ کریں ، اس کے بجائے موسیقی، کھیل کود، یوگا کی مشق وغیرہ کرنے کا مشورہ دیا جاسکتا ہے۔ ان مشاغل سے بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی نشوونما بھی ہوگی اور ان کا مطالعہ کرنے و دیگر صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔