ساری امیدیں ختم ہونے کے بعد نو سال سے ہندوستانی تارکین وطن سزا موت سنائے جانے کے بعد سے جیل میں تھے۔ مگر انہیں زندگی کادوسرا موقع ملا‘ چیرمن لولو گروپ یوسف علی کی کوششوں کے لئے ان کاشکریہ۔
ابوظہبی۔ایک سڑک حادثے میں نوجوان سوڈانی کی موت کے ایک معاملے میں متحد ہ عرب امارات میں سزائے موت کا انتظار کررہے ایک45سالہ ہندوستانی تارکین وطن این آر ائی کاروباری ایم اے یوسف علی کی مداخلت کے بعد آخر کار جیل کے سل سے باہر کی دنیا کو دیکھا ہے۔
ساری امیدیں ختم ہونے کے بعد نو سال سے ہندوستانی تارکین وطن سزا موت سنائے جانے کے بعد سے جیل میں تھے۔ مگر انہیں زندگی کادوسرا موقع ملا‘ چیرمن لولو گروپ یوسف علی کی کوششوں کے لئے ان کاشکریہ۔
کیرالا سے تعلق رکھنے والے کرشنن کو ایک نوجوان کی موت میں قصور وار پائے جانے کے بعد یواے ای کے سپریم کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی۔ کرشنن کی کار سے ستمبر2012میں بچوں کے گروپس کو ٹکر ماردی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کے بعد سے کرشنن کی فیملی او ر دوست بغیر کسی کامیابی کے انہیں رہاء کرنے کی کوشش کریں ہیں‘ خاص طور پر سے ایسے وقت میں جب متاثرہ کے فیملی پہلے ہی سوڈان منتقل ہوگئی ہے اور کسی بھی قسم کی بات پر روک لگادی ہے۔
آخری کوشش کے طور پر کرشنن کی فیملی یوسف علی کے پاس پہنچی‘ جنھوں نے تمام تفصیلات اکٹھا کئے اور ذمہ داران سے رابطے میں ائے۔ ایک وقت یوسف علی نے متاثرہ کی فیملی کو سوڈان سے ابوظہبی ایک ماہ کے لئے بلایا اور معاوضہ کی ادائیگی کے بعد کرشنن کو معاف کردینے کے متعلق طویل بات چیت کی۔
آخر کار اسی سال جنوری میں مذکورہ متاثرہ کی فیملی نے کرشنن سے معاوضہ لینے کو رضامند ہوگئی او ریوسف علی نے ایک کروڑ روپئے(500,000درہم)اداکئے تاکہ جلد سے جلد رہائی کو محفوظ کیاجاسکے۔
کرشنن کی رہائی کے متعلق تمام قانونی ضابطوں کی جمعرات کے روز تکمیل عمل میں ائی اور امید کی جارہی ہے وہ بہت جلد کیرالا میں اپنے گھر واپس لوٹ جائے گا۔