مودی حکومت کیخلاف علامتی پارلیمان، آج اپوزیشن میٹنگ

,

   

پارلیمنٹ کی کارروائی میں تعطل اور لگاتار خلل کے پس منظر میں اپوزیشن احتجاجی اقدام پر مجبور

نئی دہلی : مودی حکومت کی جانب سے اپوزیشن قائدین و دیگر شخصیتوں کی اسرائیلی سافٹ پیگاسیس کے ذریعہ مبینہ جاسوسی کے بشمول مختلف مسائل پر پارلیمنٹ کے جاریہ مانسون سیشن میں مسلسل تعطل اور لگاتار خلل اندازی کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن کی 14 پارٹیوں نے کل صبح ایک میٹنگ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں یہ فیصلہ متوقع ہے کہ پارلیمنٹ کے باہر ’’علامتی پارلیمان‘‘ منعقد کی جائے۔ تقریباً 9.30 بجے ناشتے پر اجلاس کانسٹی ٹیوشن کلب دہلی میں طے کیا گیا ہے۔ کانگریس لیڈر ملکارجن کھرگے کے مطابق پارٹیوں کا ماننا ہے کہ پارلیمنٹ میں اُن کی آواز کو دبایا جارہا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کل کی میٹنگ میں تمام فلور لیڈرس اور دیگر ایم پیز شامل ہوں گے۔ گزشتہ ہفتے سے دیکھیں تو یہ اپوزیشن کا دوسرا اجلاس رہے گا جب مختلف پارٹیوں کے قائدین نے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے مربوط حکمت عملی پر غور و خوض کیا تھا۔ 19 جولائی کو مانسون سیشن کی شروعات کے بعد سے پارلیمنٹ میں بہت کم کام کاج ہوا ہے کیوں کہ اپوزیشن پیگاسیس جاسوسی اسکینڈل اور دیگر معاملوں کے بشمول کسان احتجاجوں پر مباحث کا مطالبہ کرتی رہی جسے قبول نہ کرنے پر اُسے احتجاج پر مجبور ہونا پڑا اور نتیجتاً پارلیمنٹ کی کارروائی مفلوج ہوگئی۔ حکومت ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی کارروائی میں خلل کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کی رقم میں سے 133 کروڑ سے زائد ضائع ہوگئے۔ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ پیگاسیس معاملے کی آزادانہ انکوائری سپریم کورٹ جج کے ذریعہ کرائی جائے اور پارلیمنٹ میں اِس مسئلہ پر مباحث ہوں۔ اسرائیلی اسپائی ویر کمپنی کا یہ موقف اہمیت رکھتا ہے کہ یہ سافٹ ویر صرف حکومتوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔ اِس کی وجہ سے اپوزیشن برہم ہے کیوں کہ ملک میں سافٹ ویر استعمال ہورہا ہے تو یہ صرف حکومت کے ذریعہ ہی ہوسکتا ہے۔ حکومت نے اِن مطالبات کو خارج کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اشونی ویشنو کے ذریعہ ایک بیان پڑھایا کہ پیگاسیس کے تعلق سے الزامات بے بنیاد اور مسئلہ جیسا ہے۔ اپوزیشن کا حکومت پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ پیگاسیس تنازعہ اور پارلیمنٹ میں اِس کے سبب شوروغل کے درمیان تیزی سے مختلف بلوں کو منظور کرتی جارہی ہے۔ ترنمول ایم پی بیرک اوبرین نے بلوں کی منظوری کے مسئلہ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ اوسطاً 7 منٹ میں ایک بل منظور کیا جارہا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت پاپڑی چاٹ بنارہی ہے۔ ابتدائی 10 دنوں میں مودی ۔ شاہ نے ملکر 12 بلوں کو منظور کرایا جو اوسطاً 7 منٹ سے کم میں کیا گیا۔