مودی حکومت کیخلاف کسانوں کی پیشقدمی

,

   

دہلی سرحد پر آنسو گیس ، آبی توپوں اور خارداررکاوٹوں سے استقبال!

نئی دہلی : مودی حکومت کیخلاف احتجاجی کسانوں کو دہلی پہنچنے سے روکنے کیلئے مرکز ہر طرح کے ہتھکنڈے اپنا رہا ہے۔ ان احتجاجی کسانوں پر آنسو گیس کے شیل داغے گئے اور انہیں آبی توپوں کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے جبکہ وہ پنجاب اور ہریانہ کے درمیان شمبھو بارڈر کراسنگ پر جمع ہوکر دہلی میں داخل ہونے کوشاں ہیں ۔ ہر ریاست سے کسان جمع ہورہے ہیں اور انہوں نے دہلی چلو کی اپیل کررکھی ہے ۔ تقریباً 200 کسان یونینوں نے منگل کی صبح دہلی کی طرف بڑھنا شروع کیا ۔ آج کے مناظر 2020/21 ء کے دوران پیش آئے احتجاج کا اعادہ نظر آرہے تھے ۔ 3 سال قبل کسانوں نے اپنے مطالبات کی تائید میں مہینوں تک احتجاج کیا تھا اور اس دوران درجنوں کسانوں کی موت ہوئی ۔ تازہ احتجاج ایم ایس پی (اقل ترین امدادی قیمت) کی مودی حکومت سے ضمانت حاصل کرنے کیلئے ہے ۔ اس بارے میں وزیراعظم مودی نے جولائی 2022 ء میں متنازعہ کسان مخالف قوانین کو منسوخ کرتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ جلد از جلد ایم ایس پی طئے کرتے ہوئے حکومت قانون بنائے گی ۔ لیکن لوک سبھا انتخابات سر پر آچکے ہیں اور حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا ۔ گزشتہ شب کسان قائدین کے ساتھ حکومت کی بات چیت ناکام ہوگئی جس کے بعد دہلی کے اطراف ہر سمت سے کسانوں نے دہلی کی طرف بڑھنا شروع کیا ۔لیکن انہیں 3 سال قبل کی طرح اس بار بھی نہایت خاردار رکاوٹوں اور پیچیدہ حالات کا سامنا کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔ پولیس اور دیگر فورسیس ہر طرح کے ہتھکنڈے اپنارہے ہیں کیونکہ انہیں مرکزی حکومت نے چھوٹ دے رکھی ہے ۔ آج آنسو گیس کے شیل برسانے کے بعد دہلی کی کئی سرحدوں پر فضاء اس طرح دھند والی ہوگئی تھی جیسے موسم سرما کے دوران دہلی میں ہوا کرتا ہے ۔ جن کسان یونینوں نے دہلی چلو کی تائید کی ہے ان سے وابستہ کسانوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے ۔ ان کا تعلق پڑوسی ریاستوں ہریانہ ، پنجاب اور اترپردیش سے ہے ۔ پنجاب کسان مزدور سنگھرش کمیٹی نے کہا ہے کہ شمبھو بارڈر پوائنٹ پر10 ہزار کسان جمع ہوچکے ہیں ۔