حیدرآباد۔ امریکی کانگریس ویمن الہام عمر نے صدر جو بائیڈن انتظامیہ سے امریکہ کی ہندوستان کے ساتھ حمایت پر سوال کھڑا کیا۔انہوں نے چہارشنبہ کے روز ملک کے مسلم اقلیت کے خلاف ملک میں کاری طویل مہم کو بھی اجاگر کیاہے۔
بائیڈن کی ڈپٹی سکریٹری برائے اسٹیٹ وینڈی شریمن سے استفسار کیاکہ کیسے امریکہ ’ایک فری اور کھلے علاقے کے طور پر اجاگر“ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی حکومت کی حمایت کررہے ہیں
۔انہوں نے مختلف ممالک میں امریکہ کی مداخلت کو اٹھایا او راس کو ”ایک تاریخی ناانصافی“ قراردیا۔انہوں نے پوچھا کہ ”ہمارے کچھ کہنے سے ہندوستان میں مسلمان ہونے کے عمل کو کتنا مجرم قراردینا ہے؟مودی انتظامیہ اپنی مسلم اقلیتوں کے خلاف جو کاروائی کررہی ہے اس پر ظاہری طور سے تنقید کرنے سے ہمیں کیا فرق پڑتا ہے؟“
۔شریمن نے کہاکہ وہ اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ انتظامیہ کو ’’دنیا کے ہر ایک مذہب‘ ہر مذہبیت‘ہر نسل اور ہر انصاف برائے تنوع“ کے لئے کھڑا ہونا چاہئے۔
عمر کے فوری ردعمل پیش کیاکہ ”مجھے بھی امید ہے کہ ہم اس کھڑے ہونے پر مشق کریں گے بلکہ نہ صرف اس کی تشہیر کریں گے‘ بلکہ ہمارے اتحادیوں بھی“۔
الہام نے ایک ٹوئٹ بھی کیاکہ”کیوں بائیڈن انتظامیہ انسانی حقو ق پر مودی انتظامیہ کو تنقید کرنے میں اتنا کیوں ہچکچاہٹ محسوس کررہا ہے“۔
ہیومن رائٹس واچ نے2021میں کہاتھا کہ بی جے پی کے تعصب نے ”آزاد اداروں‘ جیسے پولیس اور عدالتوں میں مداخلت کی ہے‘ جس کی وجہہ سے قوم پرست گروہوں کو مذہبی اقلیتوں کو دھمکیاں دینے‘ ہراساں کرنے اور ان پر حملہ کرنے کا اختیار دیاگیا ہے“۔