مودی نے پلواماں سے اظہار یگانگت فراموش کردی

,

   

سال2019میں مودی کا آخری بصیرا۔ مصلح دستوں کی جانب سے کئے گئے فضائیہ حملے کی فائدہ اٹھانے کی کوشش

نئی دہلی۔ کانگریس نے دوروز قبل وزیراعظم نریندر مودی سے استفسار کیا ہے کہ فضائیہ حملے پر اگر رافائیل ہوتاتوکیاہوتاوالے بیان کی وضاحت کریں اور حکومت کو او ائی سی میٹنگ میں شرکت کے ذریعہ ’’ قومی مفاد کے ساتھ کھلواڑ‘‘ کا مورد الزام ٹہرایا جو پلواماں حملے کے بعد ان کی طرف سے نافذ کیاگیاتھا۔

مذکورہ کانگریس پارٹی نے اپریشن کی کامیابی کا ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کرنے کے بجائے’’ اگر ہمارے پاس رافائیل ہوائی جہاز ہوتے تو نتائج کچھ اور ہی ہوتے( پاکستان کے دہشت گرد کیمپوں پر فضائیہ کاروائی کے ضمن میں) پرصرف وضاحت کی مانگ کی ہے۔

اس کے علاوہ مرکزی وزیر ایس ایس اہلوالیہ نے بھی اس بات کا دعوی کیاہے کہ فضائیہ حملے نہ تو کوئی بھاری نقصان ہوا ہے اور نہ ہی انسانی موت ہوئی ہے ‘ پاکستان کے اندر گھس پر فضائیہ کاروائی کے متعلق ہماری صلاحیت بتانا ہماری منشاء تھی۔

کانگریس ذرائع نے کہاکہ یہ حکومت کی بدبختی ہے کہ پارٹی اپنے ہی جال میں پھنس گئی ہے۔مودی کے رافائیل تبصرے کے علاوہ انہوں نے حکومت نے او ائی سی اجلاس میں شرکت کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا ‘ جہاں پر ہفتہ کے روز کشمیر پر یہ کہتے ہوئے ایک قرارداد پیش کی گئی ہے کہ’’ ہندوستانی دہشت گردی‘‘ اور’’ ہندوستانی بربریت‘‘۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کانگریس صدر راہول گاندھی نے عوام کے موڈ کو دہن میں رکھتے ہوئے دہشت گردی‘ پاکستان او رفوج جیسے موضوعات پر حکومت کے خلاف جارحانہ تیور اپنے میں احتیاطی رویہ اپنانے کا پہلے ہی فیصلہ کرلیاہے۔

پارٹی سینئر نے اس وقت جواب دیا جب مودی نے اپوزیشن کو پاکستان کا ہمدرد ظاہر کرتے ہوئے یہ کہاکہ’’مودی کی نفرت اب ہندوستان سے نفرت میں تبدیل ہوگئی ہے‘‘ مگر راہول نے خاموش رہنا کی صلح دی۔

حالات ہفتہ کی رات میں اس وقت تبدیل ہوگئے جب مودی نے رافائیل معاملے میں بدعنوانی کے بچاؤ میں ‘ یہ خواہش ظاہر کی تھی اگر مذکورہ لڑاکو ہوائی جہاز ہوتے توفضائیہ حملہ کے دوران فائدہ ہوتاتھا۔انہو ں نے کہاکہ’’ رافائیل کی کمی کا احساس آج ہوا۔

ملک ایک آواز میں کہہ رہا ہے ہمیں ابھی رافائیل چاہئے‘ نتیجہ بلکل الگ ہوتا‘‘۔ راہول گاندھی نے اس پر جوابی کاروائی میں ہفتہ کی رات ہی اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعہ مودی سے استفسار کرتے ہوئے کہاکہ ’کیاانہیں’’کوئی شرم نہیںآتی‘‘۔

کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سراجیوالا کے بیان میں کہاگیا’’ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ وزیراعظم ہندوستانی سپاہیوں کی شجاعت اور شہادت کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

ہر محاذ پر ناکام ہوگئے ‘ شرمناک انداز میں مودی اپنے 2019کے الیکشن کی آخری ایام میں مصلح دستوں کی کاروائی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہی‘‘۔

ٹھیک اسی طرح پارٹی کے ایک اور ترجمان منیش تیواری نے بھی مودی اور اہلوالیہ کے تبصرے کا حوالے دیتے ہوئے او ائی سی اجلاس میں کشمیر کے متعلق پیش کی گئی قرارداد کے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہو ں نے کہاکہ’’ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی زبان سے فضائیہ حملے کے نتائج پر شبہ ظاہر کیاہے۔انہو ں نے کہاکہ اگر رافائیل ہوتا تو نتائج تبدیل شدہ ہوتی ۔ اس کا مطلب کیاہے؟‘‘۔مودی نے پٹنہ میں دورز قبل کہاتھا کہ ’’ چوکیداری چوکنا ہے‘‘۔

جس پر تیواری نے کہاکہ ’’ اگر چوکی دار چوکنا ہوتا تو گروداس پور‘ اوری اور پٹھان کورٹ ہوائی اڈہ کے بعد پلواماں پر سلسلہ وار حملے کس طرح پیش ائے‘‘۔