موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے اور تھیمس کی طرز پر ترقی سابق حکومت میں تیارکردہ منصوبہ ترک ، اگست تک نئی صورت گری کی ہدایت

   

محمدمبشرالدین خرم

حیدرآباد۔10اپریل۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے نئے منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے سابقہ حکومت کی جانب سے موسیٰ ندی پر تعمیر کئے جانے والے 6 خوبصورت برجس کی تعمیر کے منصوبہ کو ترک کردیا گیا ہے۔ ماہ ستمبر 2023 یعنی ریاستی اسمبلی انتخابات کے اعلان سے قبل سابقہ حکومت نے موسیٰ ندی پر حیدرآبادی ثقافت کے شاہکار برجس کی تعمیر کا منصوبہ تیار کرتے ہوئے ان کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور اعلان کیا گیا تھا کہ اندرون چند برس ان برجس کی تعمیر کو مکمل کرتے ہوئے ان میں سے دو برجس پر ٹھیلہ بنڈی رانوں کو کاروبار کے لئے جگہ فراہم کی جائے گی اور ان میں سے دو برجس پر چہل قدمی اور تفریح کے لئے پہنچنے والوں کے لئے سہولتوں کی فراہمی عمل میں لانے کا منصوبہ تھا ۔ 2023ستمبر میں رکھے گئے اس سنگ بنیاد کا دراصل اعلان 2018 اسمبلی انتخابات سے قبل کیاگیا تھا اور 5 برسوں کے دوران ان برجس کے ڈیزائن پر کام کرنے کے بعد انہیں قطعیت دیتے ہوئے 2023 میں ان برجس کا سنگ بنیاد رکھا گیا لیکن تلنگانہ میں اقتدار کی تبدیلی اور کانگریس کے اقتدار حاصل کرنے کے بعد ریاستی حکومت کی جانب سے موسیٰ ندی کو تھیمس ندی لندن کے طرز پر ترقی دینے کی منصوبہ بندی کے پیش نظر حیدرآباد میٹرو پولیٹین ڈیولپمنٹ اتھاریٹی اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے تعمیر کئے جانے والے ان 6 برجس کی تعمیر کے منصوبہ کو ترک کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے اور مارچ 2024کے اواخر میں حکومت کی جانب سے کئے گئے اس فیصلہ کے بعد اب موسیٰ ندی پر مجوزہ برجس میں محض موسیٰ رام باغ کے زیر تعمیر برج کو مکمل کیا جائے گا جبکہ ماباقی کسی بھی برج کی تعمیر عمل میں نہیں لائی جائے گی۔ سابقہ حکومت کی جانب سے موسیٰ ندی پر جملہ 15 نئے برجس کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا اور ان میں 6 برجس کی تعمیر کے لئے اسمبلی انتخابات کے اعلان سے قبل سنگ بنیاد تقریب منعقد کی گئی تھی لیکن اب موجودہ حکومت کی جانب سے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے لئے تیار کئے جانے والے میگا ماسٹر پلان کے مطابق موسیٰ ندی پر کوئی نئے برج کی تعمیر عمل میں نہیں لائی جائے گی بلکہ موسیٰ ندی کے طاس میں ہی ترقیاتی کام انجام دیتے ہوئے اسے خوبصورت بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے 130تا180 مربع کیلو میٹر پر محیط علاقہ کو ترقی دینے کے لئے کی جانے والی منصوبہ بندی میں نئے برجس کی تعمیر کے بجائے موجودہ پلوں کو خوبصورت بنانے اور تھیمس کے طرز پر اسے ثقافتی ورثہ کے طور پر ترقی دینے کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ شہر حیدرآباد میں 55 کیلو میٹر تک گذرنے والی موسیٰ ندی میں پانی کے بہاؤ کو مسلسل برقرار رکھنے کے علاوہ اسے گندگی سے پاک کرنے کے لئے عصری ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے صاف پانی کے بہاؤ اور ندی کے طاس میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے اقدامات کئے جائیں گے۔بتایا جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے جاری کی گئی ہدایت کے مطابق عہدیداروں کو اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ وہ ماہ اگسٹ تک موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے منصوبہ کے مسودہ کی تیاری کو یقینی بنالیں تاکہ میگا ماسٹر پلان کے منصوبہ کا جائزہ لینے کے فوری بعد اسے قطعیت دینے کے اقدامات کا آغاز کیا جاسکے۔