موقع پرست اتحاد نے ہمیں پی ایم سے کنارہ کرنے پر مجبورکیا

,

   

سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے الیکشن ‘ الائنس اور دیگر امور پر ٹی او ائی سے بات کی

مذکورہ جموں اور کشمیر اسمبلی الیکشن کا لوک سبھا انتخابات کے ساتھ انعقاد عمل میں نہیں آرہا ہے۔ کیا آپ نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر دوبارہ نمائندگی کی؟۔

نہیں۔ میرا ماننا ہے کہ ریاست میں اسمبلی الیکشن کا یہ وقت ہے۔ تقریبا سیاسی جماعتیں جنھوں نے ای سی ٹیم سے ملاقات کے دوران بیک وقت الیکشن کی وکالت کی ہے۔ مگر نامعلوم وجوہات کی وجہہ سے صرف لوک سبھا الیکشن کرائے جارہے ہیں۔

اس سے مطلب ریاست کے لوگوں کو منتخب حکومت کے انتخاب کے حق سے محروم کرنے کاکام کیاجارہا ہے۔ہمیں کسی سازش کا شبہ ہے۔

پچھلی مرتبہ کی طرح جموں کشمیر کے الیکشن میں عوام رائے سامنے ائی تو کیا پی ڈی پی کابی جے پی کے ساتھ الائنس ہوگا؟

بی جے پی کے ساتھ اتحاد کا مقصد امن کے وقت میں بات چیت کو فروغ دینا اور تعمیراتی مقاصد کو روبعمل لانا تھا۔ یہ مقصد پچھلی مرتبہ پورا نہیں ہوا ‘ بی جے پی کے ساتھ اب کوئی اتحاد نہیں ہوگا۔

کیا آپ سمجھتے ہیں آپ کے والد مفتی محمد سعید نے بی جے پی کے ساتھ اتحاد ی حکومت قائم کرنے کا ایک صحیح فیصلہ لیاتھا؟

اس وقت کے حالات کی مناسبت سے وہ ایک سخت فیصلہ تھا ۔

وزیراعظم نریندر مودی کو ملنے عوامی تائید کے ساتھ بی جے پی نے جموں ڈویثرن میں پچیس سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی‘ میرے والد کے لئے یہ ضروری تھا کے اس موقع پر کوشش کریں۔ اعتراضات کے باوجود انہوں نے یہ کام کیا اور اس کے ساتھ غلطیاں بھی ائیں۔ اس موقع سے وزیراعظم نے کنارہ کرلیا

کیا آپ انتخابا ت سے قبل یا مابعد کانگریس یا پھر عظیم اتحاد کا حصہ بنیں گے؟

انتخابات سے قبل یا مابعد اتحاد کے لئے متعلق اب تک ہم کوئی بھی فیصلہ نہیں لیاہے

وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کی پہل کی ‘ پھر اوری‘ پٹھان کورٹ اور پلواماں حملے پیش ائے
یہاں پر دونوں جانب ایسے لوگ ہیں جو بات چیت کا عمل نہیں چاہتے۔ ان لوگوں نے ہمیشہ بات چیت کے عمل کو نقصان پہنچایا۔

مگر یہیں پر قیادت کا امتحان ہے۔ واجپائی کے دور کا مشاہدہ کریں۔انہوں نے کارگل جنگ اور یہاں تک پارلیمنٹ پر حملہ جیسے واقعات کا بھی سامنا کیا