مولانا سید کلب جواد نقوی کی قیادت میں علماء کا وزیر اعلیٰ کی رہائشی گاہ پر احتجاج

,

   

درگاہ شاہ مراداں وقف اراضی کی ٹرسٹی انجمن حیدری کی قانونی حیثیت اور اسکے مقابلہ وقف بورڈ کی جانب سے تشکیل دی جانے والی کمیٹی کو لے کر معروف شیعہ لیڈر اور بزرگ عالم دین مولانا سید کلب جواد کی قیادت میں علماء کرام اور انجمن حیدری کے ذمہ داران دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی رہائش گاہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ وکاس بھون پر مظاہرین کو روکنے کی غرض سے موجودہ پولیس کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہؤے مظاہرین وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ تک جا پہونچے، جہاں مولانا سید کلب جواد نقوی اور دیگر علماء کرام اور انجمن حیدری کے ذمہ داران کے ساتھ مل کر وقف بورڈ چیرمین امانت اللہ خان کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی۔

مولانا سید کلب جواد نے امانت اللہ خان پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وقف بورڈ چیرمین امانت اللہ خان زمین مافیا کے ساتھ مل کر ساز باز کر رہے ہیںہیں اور چاہتے کہ وقف شاہ مراداں کی کربلا اور دیگر اراضی وقف مافیا کے قبضہ میں چلی جائےجائے اور اسی لئے انہوں نے چند لوگوں کے ساتھ مل کر ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا کوئی قانونی وجود ہی نہیں ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ غیر قانونی طور پر تشکیل دی جانے والی کمیٹی ہے جس کی زندہ دلیل وقف بورڈ کی سی ای او کو بھی کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔ سی ای او کی مرضی کے بنا کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی جاسکتی ہے۔ اسکے بعد امانت اللہ خان کے جانب سے کیا جانے والا عمل ہمارے درمیان پھوٹ ڈالنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ جبکہ اس کے برعکس سی ای او وقف بورڈ نے پورے معاملہ پر جانچ کرکے ہماری الیکشن کے بعد وجود میں انے والی کمیٹی جو ابھی بھی کام کر رہی ہے اسکو قانونی طور پر جائز مانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ در اصل معاملہ ان تیرہ سو کروڑ روپے کا ہے جس پر عدالت نے وقف بورڈ سے سوال کیا ہے مگر اس نے جواب دینے کے بجائے ہماری کمیٹی کو بھی ختم کرنے اور اپنی من مرضی کمیٹی لانی شروع کردی تاکہ وہ کم پیسے پر اکتفا کرتے ہوئے اپنا پیٹھ بھر لیں اور وقف املاک کی لوٹ مچا سکیں مگر ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے۔ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ کربلا کی زمین خالی کرنے کےلیے انجمن حیدری کی موجودہ کمیٹی نے لاٹھی ڈنڈے تک کہائےہیں ، گولیاں جھیلی ہیں اور مقدمہ لگوائے ہیں، جن کی تاریخی ابھی تک بھری جا رہی ہے، ایسے میں ہم کسی بھی قیمت پر ایسے لوگوں کو کربلا یا دیگر وقف املاک کی زمین نہیں سونپ سکتےسکتے کہ جو خود اپنے گھر میں بھی نظام بہتر نہ کرپائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہم اس علامتی مظاہرہ کے ذریعے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وقف بورڈ چیرمین امانت اللہ خان کی بدعنوانی کی جانچ کرائی جائے اور امانت اللہ خان کو چیرمین شپ سے ہٹا دیا جائےاور کاروائی کی جائے۔ انجمن حیدری کے جنرل سیکرٹری سید بہادر عباس نقوی نے کہا کہ جس کمیٹی کو وقف بورڈ کے چیئرمین نے تشکیل دیا ہےان میں صدر کے نام سے نامزد شخص بہت ہی اعلیٰ وقار شخصیت ہیں انہوں نے خود کو صدر ہونے اور کسی بھی طرح کی اطلاع ملنے سے انکار کرتے ہوئے اسکی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح لوگوں کے ناموں کو استعمال کیا جا رہا ہے جو کہ واضح کرتا ہے کہ ہمارے درمیان پھوٹ ڈال کر وقف مافیا کو فائدہ پہونچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہاں موجود مولانا قاسم زیدی نے کہا کہ کسی بھی صورت وقف لوٹ برداشت نہیں کی جائے گی اور جو بھی لوگ انجمن حیدری کے خلاف اور کربلا کے خلاف لام بند ہونگے انکا منھ توڑ جواب دیا جائے گا اب وہ چاہے کسی بھی پارٹی سے کیوں نہ ہو۔ مولانا عابد عباس زیدی نے کہا کہ امانت اللہ خان سے فوری وقف بورڈ کا چارج لے کر اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء کے سجادہ نشین صوفی سید اجمل نظامی نے کہا کہ ایماندار اور خوش عقیدہ لوگوں بھی ذمہ داری دی جانی چاہیے اور موجودہ اراکین انجمن حیدری میں سبھی وہ خوبیاں ہیں مظاہرین علماء کرام کے وفد نے وزیر اعلیٰ کے نام ایک عرضداشت بھی پیش کی اس موقع پر انجمن حیدری کے سبھی ذمہ داران کے علاوہ مولانا علی حیدر غازی، مولانا مظہر غازی، مولانا ابنِ علی، مولانا محمد حسنین، مولانا وسیم رضوی، مولانا سرکار مہدی، مولانا شمیم حیدر، مولانا ثمر مہدی، مولانا محمد مہدی، مولانا قنبر مہدی بکلنالوی، مولانا محمد حسین، مولانا سیدباقر کاظمی، مولانا نسیم، مولانا محمد رضا، سرسی سادات پی کالج کے بانی ڈاکٹر ایس ایم حسین جعفری بھی موجود تھے۔