مکمل تنخواہ دینے سے استثنیٰ کی سپریم کورٹ میں اپیل

,

   

کمپنیوں کی درخواستوں پر اندرون ہفتہ جواب داخل کرنے مرکزی حکومت کو عدالت عظمیٰ کی ہدایت

نئی دہلی۔ 26 مئی (سیاست ڈاٹ کام) مختلف کمپنیوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواستیں داخل کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کے دوران ورکرس کو مکمل تنخواہ ادائیگی سے استثنیٰ دینے کی اپیل کی گئی ہے۔ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ وہ ورکرس کو مکمل تنخواہ ادا نہیں کرسکتے چونکہ ان کے پاس تنخواہ کی ادائیگی کے لئے زیادہ رقومات موجود نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اندرون ایک ہفتہ جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت عظمٰی نے کہا کہ اس مسئلہ کو ہنگامی مسئلہ تصور کرتے ہوئے اس کی یکسوئی کی جائے کیونکہ کورونا وائرس کی وباء پر قابو پانے کیلئے حکومت کی جانب سے نافذ کردہ لاک ڈاؤن کے باعث بڑی تعداد میں متاثر ہوئے ہیں۔ ملک میں 2 ماہ سے لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے نتیجہ میں ملک کے بے شمار شعبوں کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے اور کثیر تعداد میں مزدور بیروزگار ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی نے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کمپنیوں پر زور دیا تھا کہ وہ اس مشکل گھڑی میں ورکرس کی ملازمتوں کا تحفظ کریں۔ مارچ میں حکومت نے سیکریٹری وزارت داخلہ اجئے بھلہ کی دستخط کے ساتھ احکامات جاری کئے تھے جس کے تحت آجرین کے لئے ورکرس کو مکمل تنخواہیں ادا کرنا لازمی قرار دیا گیا تھا۔ کمپنیوں نے اس پر کافی شور شرابہ کیا اور کہا کہ وہ تمام ورکرس کو تنخواہیں ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہیں کیونکہ مہینوں سے ان کا کاروبار متاثر ہوا ہے اور ان کے پاس رقم موجود نہیں ہے۔ مئی کے اواخر میں لاک ڈاؤن 4.0 کے موقع پر نئے رہنمایانہ خطوط جاری کئے گئے اور پچھلے احکامات کو واپس لیا گیا۔

نئے رہنمایانہ خطوط پر بھی سیکریٹری وزارت داخلہ اجئے بھلہ نے دستخط کئے ہیں۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005ء کی دفعہ 10(2)(i) کے تحت نیشنل ایگزیکٹیو کمیٹی کی جانب سے تمام احکامات جاری کئے گئے۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے منگل کو بتایا کہ حکومت نے 17 مئی کو نیا اعلامیہ جاری کیا جس کو ان درخواستوں میں چیلنج کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ان احکامات پر وضاحت کیلئے حکومت کو ایک ہفتہ کا وقت دیا ہے۔ کارروائی کو ایک ہفتہ کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اس مقدمہ کی سماعت جسٹس اشوک بھوشن کی زیرصدارت سپریم کورٹ بینچ نے کی۔ یہ بینچ جسٹس ایس کے کول اور ایم آر شاہ پر مشتمل ہے۔ عدالت کا احساس ہے کہ کئی چھوٹی صنعتیں ہیں جو لاک ڈاؤن سے متاثر ہوئے ہیں۔ اگر ان کو آمدنی نہیں ہوتی ہے تو وہ کس طرح ورکرس کی تنخواہ ادا کریں گے۔ اگر حکومت ان کی مدد نہیں کرتی ہے تو وہ ورکرس کو تنخواہ ادا کرنے کے موقف میں نہیں ہوں گے۔ چھوٹی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ مکمل تنخواہوں کی ادائیگی کی صورت میں کمپنیوں کو بند کردینے کی نوبت آئے گی اور اس سے مستقل طور پر بیروزگاری کا مسئلہ پیدا ہوگا جس کا معیشت پر خراب اثر پڑے گا۔