مہارشٹرا۔ اٹو ڈرائیور کے ساتھ مارپیٹ کرنے‘ انہیں ’جئے شری رام‘ نعرہ لگانے پر مجبو رکرنے کے معاملے میں ایک گرفتار

,

   

ڈرائیو رمحمد ساجد محمد یسین خان کی شکایت کے مطابق مذکورہ غنڈوں نے ان کے 2000روپئے بھی چوری کرلئے ہیں
تھانے۔ضلع تھانے کے ممبرا میں ایک اٹورکشا ڈرائیور کے ساتھ مبینہ مارپیٹ کرنے والے اور انہیں ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کرنے والے ایک شخص کو جمعہ کے روزگرفتار کرلیاگیا ہے وہیں باقی چار فرار ہیں۔ پولیس نے ایک اہلکار نے یہ بات بتائی ہے۔

ساحل دائگار پولیس اسٹیشن کے سینئر انسپکٹر سندیپن شنڈے نے کہاکہ پچھلے رات دیر گئے یہ واقعہ پیش آیا ہے۔انہوں نے کہاکہ”ڈرائیو رمحمد ساجد محمد یسین خان کی شکایت کے مطابق مذکورہ غنڈوں نے ان کے 2000روپئے بھی چوری کرلئے ہیں“۔

شنڈے نے کہاکہ باقی ملزمین کو پکڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔ مہارشٹرا میں ہندوتوا غنڈہ کے ہاتھوں مسلمانوں کو ہراسان کرنے کے پیش آنے والے حالیہ دیگر واقعات میں دو مسلم کم عمر لڑکوں پر ضلع پربھنی کے ایک ہی روز میں ایک طرح کے دواقعات پیش ائے ہیں۔

فبروری 19کے روز پربھنی کے شیو اجی کالج میں پالی ٹیکنیک سال دوم کے ایک 19سالہ اسٹوڈنٹ پر اس وقت حملہ کیاگیا جب وہ اپنے دودستوں کے ساتھ راج گوپال چاری باغ میں بات چیت کرتے ہوئے بیٹھاتھا۔

متاثرہ نوجوان عرفان پٹھان کے مطابق 15-20لوگوں کا ایک گروپ اس کی طرف دوڑتا ہوا آیا‘ جس سے وہ پوری طرح حیرت زدہ ہوگیا اور اس کے ساتھ بدسلوکی اورمارپیٹ شروع کردی۔

نیوز لانڈری سے بات کرتے ہوئے عرفان نے واقعہ یاد کیا اور کہاکہ ”پہلے انہوں نے میرے چہرے پرتمانچہ رسید کیا‘ پھر اس کے بعد لات گھونسے مارناشروع کردئے۔

پھر انہوں نے مجھے ’جئے شری رام‘کہنے پر مجبور کرناشروع کردیا۔ اس وقت تک مارتے رہے جب تک لرزتے ہوئے عرفان نے ان کے بات ماننے سے انکار کردیا۔آخر کار عرفان کو انہوں نے اویس اور روہان اور پارٹی کی سکیورٹی کی مداخلت نے عرفان کو چھوڑا۔

معاملے بڑھنے کے خوف سے پولیس میں شکایت کے بغیر عرفان اپنے گاؤں کو واپس لوٹ گیا۔ حالانکہ وہ حملہ آوروں کو نہیں پہنچانتا تھا‘ اس نے الزام لگایاکہ اس کاپڑوسی انکیت نے جب وہ پارک کی طرف جارہا تھا تب اس یہ پوچھا تھا کہ ”وہ کہا ں رہے گا“۔

واقعہ کا ایک حملہ آوروں میں سے ایک نے ریکارڈنگ کی۔ تاہم ہندوتوا حامی وہاں نہیں رکے۔

اسی رات میں ایک اور واقعہ11فبروری کے روز پیش آیا جس میں وسمت روڈ پر ایک 18سالہ مسلم پھل فروش کی پیٹائی کی گئی اور ہندوتوا کے لوگوں اسی لڑکے کا ٹھیلہ پلٹا دیا تھا۔

ویڈیو میں دیکھایاگیا ہے کہ ایک کم عمر پھل فروش سید مدثر ایک نماز کی ٹوپی پہنے ہوئے اپنے ٹھیلے پر بیٹھا ہے اور بھگوا دھاری ہندوتوا کے لوگ اس کو ’جئے شری رام‘ کہنے پر مجبو ر کررہے ہیں۔

مدثر نے کہاکہ ”جب وہ موٹر سیکلوں پر میرے پاس سے گذرے اور میرے اوپر مذہبی طنز کیا تب میں سپوٹا فروخت کررہاتھا۔

وہ میرے ٹھیلے کے پاس ائے اورمجھ سے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کو کہا۔ جب میں نے انکار کردیا تو ’میرا ٹھیلہ پلٹا دیا“۔

اس نے مزیدکہاکہ اس کا 23,000روپئے کا نقصان ہوا ہے۔ مدثر نے الزام لگایاکہ حملہ آوروں میں سے ایک نے دھمکی دی ہے کہ وسمٹ روڈ پر دوبارہ پھل فروخت کرنے پر مجھے چاقو گھونپ دے گا۔