مہندی اور ہاتھ

   

ہمارے مذہبی تہواروں اور شادی بیاہ کی رسوم کا مہندی کے ساتھ بڑا گہرا جذباتی تعلق ہے،اب تو ہاتھوں پر مہندی کا لگانا باقاعدہ ایک فن بن گیا ہے۔اس فن کی ماہر خواتین ہتھیلی پر نہایت نفاست سے بڑے نفیس اور دیدہ زیب نقش و نگار بناتی ہیں مہندی لگانے کے کچھ طریقے یہ بھی ہیں: مہندی گولنے سے پہلے اسے باریک ململ میں چھان لیں،پھوسی اور موٹے ریشے باہر نکال دیں،پانچ لونگیں باریک پیس کر مہندی میں ڈالیں،پھر املی کے چھنے ہوئے رس سے مہندی کو گھولیں۔ مہندی نہ زیادہ گاڑھی ہوں نہ زیادہ پتلی۔اب باریک سلائی یا لکڑی کے تنکے سے ہاتھوں پر پھول پتیاں بنائیں۔جب مہندی سوکھنے لگے تو ایک لیموں رس پیالی میں نچوڑیں۔ایک چوتھائی چمچہ چینی اس رس میں گھولیں۔ روئی کا پھاہا اس میں بھگو کر سوکھی مہندی پر لگائیں۔اس کے علاوہ اگر بھیگی ہوئی مہندی میں دو قطرے گری کے تیل کے ملالیں تو رنگ زیادہ شوخ ہوجائے گا۔ صدیوں سے برصغیر کے لوگ حنا جیسے عرف عام میں مہندی کہا جاتا ہیں۔استعمال کرتے آرہے ہیں۔خواتین تو مہندی کو ہاتھوں اور پیروں کی آرائش کیلئے استعمال کرتی ہیں مگر مرد حضرات مہندی کو بطور دوا بیرونی طور پر استعمال کرتے ہیں۔کچھ خواتین اورحضرات مہندی کو بالوں کی سفیدی چھپانے کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں ۔مہندی کے طبی خواص بھی ہیں اور آرائشی بھی۔ ہمارے گھروں میں مہندی صدیوں سے استعمال کی جارہی ہیں ۔ اگرچہ موجودہ فیشن کے دور میں کیمیکل محاولات کو آرائش و جمال میں ترجیح دی جاتی ہے،مگر حنا بندی کی اہمیت اپنی جگہ مسلم اور مستحکم ہے۔حنا بندی اپنی سحر آفرینی اور رعنائی و زیبائی میں ایک خاص اہمیت کی حامل ہے۔بیاہ شادیوں کے علاوہ حنا کو عیدین کے موقع پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ لوگ مہندی لگاتے ہیں۔ مہندی ہماری روایتی تقریبات کا لازمی جزو ہے۔