میت کے حقوق اور اُن کی ادائیگی

   

حافظ محمد زاہد

میت کو غسل دینے کی فضیلت
میت کو غسل دینے کا طریقہ سیکھنا ایک تو اس لیے ضروری ہے کہ یہ میت کا ورثا کے ذمے حق ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ میت کو غسل دینا فضیلت کا باعث بھی ہے۔احادیث میں میت کو غسل دینے اور کفن پہنانے والے کو گناہوں سے ایسے پاک قرار دیا گیا ہے جیسے نومولود اپنے پیدائش کے دن گناہوں سے پاک صاف ہوتاہے۔حضرت علی ؓ سے روایت ہے‘ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:”جس نے میت کو غسل دیا‘اس کو کفن دیا‘اس کو خوشبو لگائی‘اس کو کندھا دیا‘اس پر نماز(جنازہ)پڑھی اور اس کے راز کو ظاہر نہیں کیا جو اس نے دیکھا تو وہ غلطیوں (اور گناہوں) سے ایسے پاک صاف ہوجائے گا جیسے اُس کی ماں نے اُسے آج ہی جناہے۔“(ابن ماجہ)
میت کو کفن پہنانا
میت کو غسل دینے کے بعد میت کو کفن پہنایا جائے گا۔کفن کے بارے میں نبی اکرم ﷺکی ایک نصیحت یہ ہے کہ کفن سفید رنگ کاصاف ستھرا کپڑا ہو۔ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا :”تم سفید کپڑے پہنا کرو‘ وہ تمہارے لیے اچھے کپڑے ہیں اور انہی میں اپنے مرنے والوں کو کفن دیا کرو۔“(ابوداوٴد)
کفن کے بارے میں آپ صلی الله علیہ وسلم کی دوسری نصیحت یہ ہے کہ وہ زیادہ قیمتی نہ ہو،اس لیے کفن کے لیے مہنگا نہیں،بلکہ درمیانہ کپڑا ہونا چاہیے۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیادہ قیمتی کفن استعمال نہ کرو، کیوں کہ وہ جلدی ختم ہو جاتا ہے۔“(ابوداوٴد)
مستحب ہے کہ مردوں کو تین کپڑوں میں کفن دیا جائے :بڑی چادر(لفافہ) چھوٹی چادر اورقمیص جب کہ عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دینا مستحب ہے: بڑی چادر(لفافہ)چھوٹی چادراورقمیص دوپٹہ (اوڑھنی) اورسینہ بند ۔
کفن کے حوالے سے یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ مجبوری کی حالت میں ایک کپڑے کا کفن بھی ہو سکتا ہے اور پرانے اور سفید رنگ کے علاوہ کسی اور رنگ کے کپڑے کا کفن بھی دیا جا سکتا ہے۔
کفن پر دعائیہ کلمات لکھنا کیسا ہے؟
بعض اوقات یہ دیکھا گیا ہے کہ لوگ کفن پر کلمہٴ طیبہ‘قرآنی آیات، آیت کریمہ اور مختلف دعائیہ کلمات لکھتے ہیں، حالاں کہ ایسا کرنا نبی اکرم ﷺاور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ثابت نہیں ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ کفن پر آیات اوردوسرے مقدس کلمات کو لکھنے سے ان کی بے حرمتی بھی ہوتی ہے، اس لیے کفن پر کچھ نہیں لکھنا چاہیے۔
میت کو لے جانے میں جلدی کرنا
غسل اور کفن دینے کے بعد میت کو جلد سے جلدنماز جنازہ کےلئے لے جانا بھی میت کا حق ہے ۔ بہت دیر تک رشتہ داروں کو میت کا دیدار کرانے کے لیے انتظار کرنا مناسب نہیں ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے‘رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنازے کو تیز لے جایا کرو ۔اس لیے کہ اگر وہ نیک ہے تو (قبر اس کے لیے) خیر ہے، جہاں تم اس کو جلدی پہنچا دو گے اور اگر اس کے سوا کوئی اور صورت ہے تو ایک برا (بوجھ تمہارے کندھوں پر) ہے تو (تم تیز چل کر جلدی) اس کو اپنے کندھوں سے اتار دو گے۔“(بخاری) (باقی آئندہ)