میریج سرٹیفکٹ کے حصول میں عوام کو وقف بورڈ میں دشواریاں

   

گھنٹوں انتظار کی زحمت، عہدیداروں اور ملازمین میں جواب دہی نہیں
حیدرآباد ۔4 ۔ فروری (سیاست نیوز) وقف بورڈ کی کارکردگی بہتر بنانے کے سلسلہ میں حکام لاکھ دعوے کرلیں لیکن این آر سی کے سلسلہ میں میریج سرٹیفکٹ کے حصول کے لئے دفتر قضاۃ پہنچنے والے افراد کو تلخ تجربات کا سامنا ہے ۔ میریج سرٹیفکٹ کے حصول کیلئے وقف بورڈ سے رجوع ہونے والے افراد کی تعداد میں زبردست اضافہ ہوگیا ۔ ایسے میں عوام کی بہتر خدمت اور جلد از جلد سرٹیفکٹس کی اجرائی کو یقینی بنانے کے بجائے ملازمین اور عہدیداروں کا تساہل کا رویہ برقرار ہے۔ تتکال میں سرٹیفکٹ حاصل کرنے کے لئے درخواست گزاروںکو گھنٹوں انتظار کی زحمت اٹھانی پڑ رہی ہے۔ درخواستوں گزاروں نے شکایت کی کہ کاؤنٹرس پر موجود افراد ڈھائی تا تین گھنٹے لنچ وقفہ کے نام پر غائب رہتے ہیں۔ اس سلسلہ میں جب اعلیٰ عہدیداروں سے نمائندگی کی گئی تو خاطر خواہ جواب نہیں دیا گیا ۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں نہ صرف عملہ کی تعداد میں اضافہ کیا جائے بلکہ کاؤنٹرس کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ درخواستوں کی فوری یکسوئی ہوسکے ۔ بتایا جاتا ہے کہ قضاۃ سیکشن میں بروکرس اور درمیانی افراد کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ زائد رقم حاصل کرتے ہوئے مقررہ وقت میں سرٹیفکٹ جاری کئے جارہے ہیں جبکہ صرف فیس ادا کرنے والے افراد کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے ۔ کسی بھی ادارہ میں لنچ کا وقفہ ایک گھنٹہ کا ہوتا ہے لیکن وقف بورڈ میں دو تا ڈھائی گھنٹے لنچ کے نام پر کاؤنٹرس خالی رہتے ہیں اور کوئی عہدیدار صحیح جواب دینے سے قاصر رہتا ہے۔ وقف بورڈ میں ڈسپلن کا کوئی نظم نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ملازمین صبح ساڑھے دس بجے کے بجائے ایک گھنٹہ یا دیڑھ گھنٹہ تاخیر سے دفتر پہنچتے ہیں اور یہ ایک دن نہیں بلکہ روزانہ کا معمول ہے۔ کمپیوٹر سیکشن میں عہدیداروں سے ملی بھگت کے سبب آمد اور روانگی کا وقت تبدیل کردیا جاتا ہے ۔ درخواست گزاروں نے صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم اور چیف اگز یکیٹیو آفیسر سے اپیل کی کہ اس جانب فوری توجہ مبذول کرتے ہوئے قضاۃ سیکشن کے لاپرواہ ملازمین کے خلاف کارروائی کریں۔