میری آنکھ باہر نکل کر چہرے پر لٹکی ہوئی تھی‘، قاتلانہ حملے کے 2 سال بعد سلمان رشدی کا پہلا انٹرویو

   

لندن: متنازعہ مصنف سلمان رشدی نے اپنے اوپر قاتلانہ حملے کے دو سال بعد پہلی بار انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب ان پر حملہ ہوا تو اُن کی ایک آنکھ باہر نکل آئی تھی اور وہ آنکھ اُن کے چہرے پر ’اُبلے ہوئے نرم انڈے‘ کی مانند لٹکی ہوئی تھی۔متنازع اور توہین آمیز تحریروں کی وجہ سے مشہور برطانوی مصنف سلمان رشدی نے اگست 2022 میں اپنے اوپر قاتلانہ حملے کے دو سال بعد حال ہی میں برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیا۔یاد رہے کہ اگست 2022 میں سلمان رشدی پر امریکی ریاست نیویارک میں ایک تقریب کے دوران چاقو سے حملہ کیا گیا تھا جب وہ اظہار رائے کی آزادی پر لیکچر دینے کی تیار کررہے تھے، حملہ آور نے برطانوی مصنف کی گردن میں چھری گھونپ دی تھی۔بعدازاں انہیں سنگین حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جس کے بعد یہ خبر سامنے آئی تھی کہ اس حملے میں سلمان رشدی کے جگر اور ہاتھوں کو نقصان پہنچا اور اُن کی دائیں آنکھ کے رگیں کٹ گئیں۔سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے 26 سالہ رہائشی ہادی ماتر نے صحتِ جرم سے انکار کیا ہے اور فی الحال وہ قید میں ہیں۔بی بی سی کے مطابق امکان ہے کہ جب اس مقدمے کی سماعت دوبارہ شروع ہو گی تو مبینہ حملہ آور عدالت میں سلمان رشدی کے روبرو ہوں گے۔