میونسپل کارپوریشن میں اردو عملے کی کمی، اقلیتی اداروں سے تلاش

   

کووڈ۔19 خصوصی ڈیوٹی کے لیے وقف بورڈ سے ربط، عارضی ملازمین آسان نشانہ
حیدرآباد۔ 16 اپریل (سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں اچانک اردو عملے کی کمی ہوچکی ہے اور اقلیتی بہبود کے اداروں سے ملازمین کو حاصل کرنے کی مساعی کی جارہی ہے۔ کورونا وائرس سے نمٹنے کے سلسلہ میں جی ایچ ایم سی کے تحت مختلف کنٹرول رومس کا قیام عمل میں آیا۔ ان کنٹرول رومس میں عوامی استفسارات کا جواب دینے کے لیے مختلف زبانوں پر عبور رکھنے والے افراد کو متعین کیا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جی ایچ ایم سی نے اردو داں اسٹاف کے لیے تلنگانہ وقف بورڈ سے ربط قائم کیا۔ اگرچہ وقف بورڈ میں اردو داں اسٹاف کی کوئی کمی نہیں ہے تاہم بتایا جاتا ہے کہ کنٹرول رومس کی 12 گھنٹوں پر مشتمل ڈیوٹی انجام دینے کے لیے کوئی تیار نہیں۔ لہٰذا اقلیتی اداروں کے ملازمین کو آسان نشانے کے طور پر تلاش کیا جارہا ہے۔ جی ایچ ایم سی کے حکام نے اردو اسٹاف کے لیے وقف بورڈ سے ربط قائم کیا۔ اگرچہ اس سلسلہ میں تحریری طور پر کوئی درخواست یا پھر حکومت کی جانب سے وقف بورڈ کو ہدایات موصول نہیں ہوئیں تاہم وقف بورڈ سے دو جزوقتی ملازمین کو جی ایچ ایم سی روانہ کردیا گیا۔ یہ دونوں جزوقتی ملازمین شہر کے ایسے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں جنہیں نو انٹری زون میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ ان ملازمین کی خدمات حوالے کرنے سے قبل صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کی اجازت حاصل نہیں کی گئی۔ گزشتہ ماہ تنخواہوں میں تخفیف کے فیصلے سے جزوقتی ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کی گئی۔ ان کی تنخواہیں پہلے ہی کم ہیں جبکہ مستقل ملازمین کی تنخواہیں ایک لاکھ اور اس سے زائد ہیں۔ لیکن کووڈ۔19 خصوصی ڈیوٹی کے لیے مستقل ملازمین کے بجائے عبوری ملازمین کا انتخاب کیا گیا۔ واضح رہے کہ لاک ڈائون کے اعلان کے بعد سے وقف بورڈ میں روزانہ 20 فیصد ملازمین کو ڈیوٹی پر طلب کیا جارہا ہے ۔