میڈیا کی جانب سے وزیراعظم مودی کی جیت کا جشن پر’برٹش ہیرالڈ‘ ریڈرس پول‘ مگر یہ ’برٹش ہیرالڈ‘ کیاہے؟

,

   

مذکورہ ’ریڈرس پول‘ کے نتائج غیرمعروف ویب سائیڈ جس کو’برٹش ہیرالڈ‘ کہاتھا ہے نے پیش کئے ہیں جس میں وزیراعظم نریندر مودی کو دنیا کا طاقتور ترین لیڈر قراردیاگیا ہے‘ او ریہ بڑے پیمانے پر ہندوستان کے سوشیل میڈیا پر شیئر کیاجارہا ہے۔

اس کوپھیلانے میں بی جے پی کے لیڈران اور حامی شامل ہیں اور اس کے علاوہ کچھ میڈیاادارے جس میں قابل ذکر زی نیوز‘ رپبلک ٹی وی اور آج تک کے نام بھی شامل ہیں۔

یونین منسٹر گری راج سنگھ نے نتائج شیئر کئے‘ پی ایم مودی کو ملک کا ”سب سے بڑا لیڈر“ کے طور پر پیش کیا

زی نیوز نے برٹش ہیرالڈ کو ”بڑی برٹش میگزین“ کے طور پر پیش کیا۔

آگے اس کی اسٹور میں کہاگیا کہ”ان کی قومی لیڈر کے طور پر ایک اور ثبوت میں‘ وزیراعظم نریندر مودی کو ریڈرس پول 2019کا سب سے طاقت ور لیڈر اعلان کیا گیاہے جو برطانیہ کی ایک بڑی میگزین نے کرایاتھا“

الاٹ نیوز نے فیصلہ کیاکہ وہ اس پول کے متعلق تفصیلات حاصل کرے گا جس نے غیرمعمولی طور پر میڈیاکے ایک حصہ کو تمام ہندوستان کے لئے ”فخر کے معاملے“ کے طور پر پیش کرنے کا کام کیاہے۔

مذکوہ رویب سائیڈنے خود کوبطور ”دنیاکے تمام بڑے لیڈرس کی جانکاری اور نیوز فراہم کرنے والی ویب سائیڈ کے طو رپر پیش کیاہے۔

’www.britishherald.com‘

اس میں ”رائیٹرس کے ذریعہ“ کا ذکر کیاگیا ہے جو اس کے لوگو بیانر میں ہے اور دنیا بھر کی مختلف خبریں بھی موجود ہیں۔

الٹ نیوز کو اس بات کی بھی جانکاری ملی ہے کہ مذکورہ ویب سائیڈ کا مالک بھی ہیرالڈ میڈیا نٹ ورک لمیٹڈ ہے‘ جوکہ یوکے میں رجسٹرارڈ ایک کمپنی ہے۔

اس کمپنی کا قیام 2018اپریل کو ایک ہندوستانی شہری انسیف اشرف نے عمل میں لایا۔ اس کے 85فیصد شیئرس اشرف کے پاس ہیں جبکہ ماباقی شیئرس دیگر چار شیئر ہولڈرس میں ہیں۔ اشرف کے علاوہ کمپنی ایک او رڈائرکٹر احمد شمشیر کولیاد شمش الدین ہے۔

انسیف اشرف کی ویکی پیڈیا سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک کیرالا سے تعلق رکھنا والے ہندوستان صنعت کار ہیں جس کوچین ہیرالڈ کے ایڈیٹر ان چیف بھی ہیں اور ان کا ہیرالڈ میگزین بھی ہے۔

ایک برطانیہ کی بڑی میگزین؟

لہذا کس طری برٹش ہیرالڈ مشہور ہوگیاہے جس کو ہندوستانی میڈیا برطانیہ کی بڑی میگزین

کے طور پرپیش کررہے ہیں؟

اول۔ برٹش ہیرالڈ جس کا گلوبال الیکسا ویب ٹریف میں رینک28518ہے جو تین ماہ قبل 95.979تھا۔

ایک جائزہ کے لئے انڈیاٹائمز ڈاٹ کام کا گلوبال الیکسا رینکنگ 190‘ این ڈی ٹی وی کی رینکنگ 395۔ ٹریف کے قواعد میں برٹش ہیرالٹ بڑے اداروں سے کہیں بھی قریب نہیں ہے۔

دوم۔ برٹش ہیرالا کے ٹوئٹر اکاونٹ پر چار ہزار سے کم فالورس ہیں۔

اسکے برعکس الٹ نیوز کے ٹوئٹر اکاونٹ پر 120,000فالورس ہیں۔ بڑے برٹش میڈیاادارے جیسے بی بی سی اور دی گارڈین کے لاکھوں فالورس ہیں۔

سوم۔برٹش ہیرالڈ کے فیس بک پیچ پر 57,000فالورس ہیں۔ اس کے مقابل بی بی سی کے فیس بک پیج پر 48ملین فالورس ہیں اور گارڈین کے 8ملین۔

چہارم۔برٹش ہیرالڈ جب اس کے متعلق تحریرکیاجارہاتھا اس کے کوئی ویکی پیڈیا پیچ نہیں تھا۔

ہر بڑے میڈیا ادارے کا پیج ہے

پانچ۔دنیا کے کسی بھی معروف ناشر نے وزیراعظم کے عالمی لیڈر کی حیثیت کے متعلق ’بڑی برٹش ویب سائیڈ‘ کی جانب سے کرائے گئے پول کی خبر شائع نہیں کی سوائے ہندوستانی پبلکشن کے‘ جس نے یہ کام کیا ہے۔

چھ۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ نتائج برٹش ہیرالڈ کے ٹوئٹر اکاونٹ پر پوسٹ کی گئی جس کو مضمون کی تحریر کے وقت محض 150شیئرکیاگیاتھا

https://twitter.com/BritishHeraldUK/status/1140875848867696641

سات۔ مزے کی بات یہ ہے کہ برٹش ہیرالڈ نے میگزین کی ایک تصویر ٹوئٹ کی ہے جس میں وزیراعظم مودی کو ’دنیاکی طاقت ور ترین شخصیت“ کے طور پر پیش کیاگیا ہے جو ایک ماہ قبل رائے دہی کے اختتام کے وقت کیاگیاکام ہے۔

یہ ٹوئٹ23مئی کا ہے اور تحریر کے دوران بڑی مشکل سے تیس مرتبہ دوبارہ ٹوئٹ کیاگیاہے

https://twitter.com/BritishHeraldUK/status/1131483984016363520

مندرجہ بالا باتو ں سے یہ صاف ہوگیاہے کہ برٹش ہیرالا ’لیڈنگ برٹش میگزین“ نہیں ہے۔

مذکورہ کمپنی جو برٹش ہیرالڈ کی ملک بھی ہے نے یوکے سے سرگرمی ہے اور پول انجام دیاہے۔

پول کے طریقہ کار‘ کتنے لوگوں سے بات کی گئی ہے وہ دستیاب نہیں ہے‘ یہاں تک کہ ویب سائیڈ نے اس بات کا بھی دعوی کیاہے کہ پولنگ کے دوران ویب سائیڈ پر اچانک ٹریفک میں اضافہ بھی ہوا ہے۔

بی جے پی لیڈران کا پول پر ردعمل

یونین ہلت او رفیملی ویلفیر منسٹر ڈاکٹر ہرش وردھن نے مودی کی ’جیت‘ کو 130کروڑ ہندوستانیوں کے لئے’فخر کا معاملہ“ قراردیا۔

اسی طرح کا رویہ بی جے پی کے بے شمار لیڈران کا بھی دیکھائی دیا۔

میڈیانے بھی حسب روایت اپنی عجلت کامظاہرہ کیا۔ اسی طرح کی خبر بطور”بڑی ترقی‘‘ اور قوم کے لئے فخر کا موقع رپبلک ٹی وی نے دی

دیگر میڈیا کے لوگوں نے بھی اسی بات کو آگے بڑھائی۔

جبکہ اس نتیجے سے بی جے پی کے لیڈران او رحامیوں میں جشن کا ماحول ہیں وہیں غیر مصدقہ ویب سائیڈ کے نتیجے کو میڈیا کی جانب سے پیش کرنے میں رول ہمیں چوکنا رہا ہے۔

کسی ویب سائیڈ نے بھی پول کے پس وپشت تنظیم کی تفصیلات جانے کی زحمت کئے بغیر اس نیوز کو ”ہندوستانیوں کے لئے وقار“ کے طور پر پیش کردیا۔

بشکریہ ’الٹ نیوز‘