نابالغ لڑکی پرزکوٰۃ کا حکم

   

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ کی لڑکی آٹھ سال کی ہے۔ ہندہ اس کی شادی کے لئے سونا جمع کرتی ہے، ہر سال دو تین تولہ سونا خریدتی ہے۔ اب تک ہندہ نے اس کے نام سے گیارہ تولے سونا جمع کیا اور وہی اس کو استعمال کرتی ہے۔ کیا ہر سال اس کی وجہ سے اس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے ؟ ہندہ کو معلوم نہیں۔ اگر اس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے تو اب تک جتنے سالوں کی زکوٰۃ ادا نہیں کی گئی اس کی زکوٰۃ نکالنا ضروری ہے ؟
جواب : نابالغ لڑکا یا لڑکی پر زکوٰۃ فرض نہیں۔ البتہ ان کی جانب سے صدقہ فطر کی ادائی اور قربانی واجب ہے ۔ قاضی خان مطبوعہ بر عالمگیری ج اول ص ۲۲۵ میں ہے: ’’ الزکوٰۃ فرض علی المخاطب ‘‘۔ عالمگیری ج : ۴ کتاب الاضحیۃ میں ہے: واما شرائط الوجوب منھا الیسار و ھو ما یتعلق بہ وجوب صدقۃ الفطر دون ما یتعلق بہ وجوب الزکوۃ واما البلوغ والعقل فلیس بشرط حتی کان للصغیر مال یضحی عنہ ابوہ اور وصیۃ من مالہ۔پس صورت مسئول عنہا میں جو سونا خریدکر بچی کو دیا گیا ہے اگر بچی کو مالک بنایا گیا ہے تو بچی پر زکوٰۃ واجب نہ ہوگی ۔ اگر ملکیت ماں کی ہو صرف استعمال کے لئے بچی کو دیا گیا تو ایسی صورت میں ماں پر زکوٰ ۃ واجب ہوگی اور جس سال نصاب ہوا ، اس سال سے اب تک کی زکوٰۃ واجب ہوگی۔