ناروے میں گولی باری کا معاملہ: دو معمر افراد کو بہادری کے اعزازسے نوازا گیا ہے

,

   

زخمی ہونے کے باوجود رفیق نے منشاؤں کو دیوار سے چپکا دیااورمسجد میں پولیس کی آمد تک اس کو پکڑے رہا

دو معمر افراد ناروے کے مسجد میں ہوئی فائرینگ کے ایک سال کی تکمیل کے موقع پر ان کی بہادری کے اعزاز میں میڈل سے نوازا گیا اور انہیں ہیروز کے لقب سے پکارا بھی گایاہے۔

ناروے میں اگست2019کے دوران درالحکومت اوسولو کے ویسٹ کے اندر آنے والے بایروم کی النور اسلام سنٹر میں بندوق سے حملہ کرنے والے ناروے کے بندوق بردار سے محمد رفیق اور محمد اقبال نے اپنی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نمٹنے کاکام کیاتھا۔

ملک کے وزیر ٹریڈ اور انڈسٹری ایسلین نائبو نے اقبال اور رفیق کو میڈل سے نوازا ہے
بدترین حملے میں محفوظ

ناروے ٹوڈے کی خبر کے مطابق نیابو نے کہاکہ ”معاملے کی جب حساسیت کو اگر دیکھیں تو‘ یہ لوگ محفوظ رہے اور مسجد میں ہوئے حملے سے بہت سارے لوگوں کی جان بچائی“

ناروے ٹوڈے
اس عظیم کام کے لئے رفیق کو گولڈ اور اقبال کو سلور میڈل سے نوازا گیا ہے
بہادری اورجانبازی

پاکستان ائیر فورس کے ریٹائرڈ 65سالہ افیسر رفیق ان تین لوگوں میں سے ہیں جب 22سالہ دائیں بازو نظریات کاحامل حملہ آور مسجد میں داخل ہوا تھا اس وقت جو اس کے سامنے ائے تھے‘ عید الاضحی کے موقع پر لوگ مسجد میں نماز ادا کرنے کے لئے اکٹھا ہوئے تھے۔

زخمی ہونے کے باوجود رفیق نے منشاؤں کو دیوار سے چپکا دیااورمسجد میں پولیس کی آمد تک اس کو پکڑے رہا۔

نیوزی لینڈ سے تعلق
نیوز ی لینڈ میں جس مسجد پر حملہ ہوا تھا اسی کے نام سے ناروے کی مذکورہ مسجد النور اسلامک سنٹر موسوم ہے۔

ناروے میڈیاکا دعوی ہے کہ حملہ آور نے نیوزی لینڈ کی مساجد پر ہوئے وحشیانہ حملے کی راست نشریات کا مشاہدہ کرنے کے بعد اس افسوسناک واقعہ سے متاثر ہوا تھا