نربھئے کیس : تمام 4 مجرمین کو پھانسی پر لٹکادیا گیا

,

   

تہاڑ جیل کی تاریخ میں بہ یک وقت چار مجرمین کو تختہ دار پر چڑھانے کا پہلا واقعہ، ’انصاف ہوچکا‘ : وزیراعظم

نئی دہلی۔20 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) نربھئے اجتماعی عصمت ریزی و قتل کیس کے تمام 4 مجرمین کو جمعہ کی اولین ساعتوں میں پھانسی پر لٹکادیا گیا۔ اس طرح 16 ڈسمبر 2012ء کو دہلی میں 23 سالہ لڑکی کی اجتماعی عصمت ریزی اور وحشیانہ قتل سے متعلق ہندوستان میں جنسی حملوں کے تاریخ کے بدترین واقعہ کا ایک عبرتناک باب مہربند ہوگیا۔ 7 سال قبل پیش آئے اس واقعہ سے نہ صرف قومی دارالحکومت دہلی بلکہ سارا ہندوستان دہل گیا تھا۔ 32 سالہ مکیش سنگھ، 25 سالہ پون گپتا، 26 سالہ ونئے شرما اور 31 سالہ اکشے کمار سنگھ کو طلوع آفتاب سے عین قبل 5:30 بجے پھانسی پر لٹکایا گیا۔ واضح رہے کہ ان چاروں ملزمین نے 7 سال قبل فزیو تھراپی کی طالبہ کی رات کے اوقات میں چلتی بس میں اجتماعی عصمت ریزی کی تھی اور اس کے بعد انتہائی وحشیانہ انداز میں حملے کرتے ہوئے اسے موت کے گھاٹ اتاردیا تھا۔ اس واقعہ پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بننا پڑا تھا اور لڑکی کو انتہائی تشویشناک حالت میں سنگاپور کے عصری دواخانے کو منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں سے جانبر نہ ہوسکی۔ اس لڑکی کا اصل نام پوشیدہ رکھتے ہوئے اس کو ’نربھئے‘ یعنی ’نڈر؍بے باک‘ کا نام دیا گیا تھا۔ مجرمین کی انسانیت سوز حرکات کے دوران سختی سے مزاحمت کرنے والی یہ لڑکی بعد از مرگ دنیا بھر میں نربھئے کے نام سے پہچانی جانے لگی۔ جنوبی ایشیا کی سب سے بڑا قید خانہ سمجھی جانے والی تہاڑ جیل میں جہاں 16,300 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ بہ یک وقت چار قیدیوں کو تختہ دار پر چڑھایا گیا۔ سزائے موت 22 جنوری کو سنائی گئی تھی لیکن آج تعمیل کی گئی جبکہ وہ پھانسی کے پھندے سے بچنے کے لیے ہر قانونی پہلو آزمانے کے باوجود راحت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے تھے۔ اس مقدمے کا دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ ایک مجرم نے لمحہ آخر تک سزا سے بچنے کی کوشش کی حتی کہ تختہ دار پر چڑھنے سے محض چند گھنٹے قبل بھی اس نے دہلی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے سے دریغ نہیں کیا۔ چنانچہ ایک انتہائی اہم پیشرفت کے طور پر جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، رات 2:30 بجے درخواست پر سماعت شروع ہوئی اور ایک گھنٹے تک جاری رہی لیکن سپریم کورٹ بنچ نے بالآخر اس درخواست کو مسترد کردیا جس کے بعد کوئی چارہ باقی نہ رہا اور تمام چاروں مجرمین کو صبح 5:30 بجے پھانسی پر چڑھادیا گیا اور تہاڑ جیل کے ڈائرکٹر جنرل سندیپ گوئل نے اس کی توثیق کردی۔ بعدازاں نربھئے کی ماں آشا دیوی نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ بالآخر انصاف ہوا ہے اور اب یقیناً خواتین خود کو محفوظ محسوس کریں گی۔ نربھئے کے باپ نے کہا کہ ’’انصاف کے لیے ہمارا انتظار انتہائی کربناک رہا۔ ہم درخواست کرتے ہیں کہ آج کے اس دن کو ’نربھئے نیائے دیوس‘ (نربھئے یوم انصاف) کے طور پر منایا جائے۔‘‘ چاروں مجرمین کی نعشیں بغرض پوسٹ مارٹم دین دیال اپادھیائے ہاسپٹل کو منتقل کی گئیں۔ پوسٹ مارٹم کے بعد نعشوں کو آخری رسوم کیلئے ورثا کے حوالے کردیا گیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ انصاف کی جیت ہوئی ۔ انھوں نے نربھئے کیس کا براہ راست کوئی حوالہ دیئے بغیر ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’انصاف موجود ہے۔ خواتین کی عزت و حفاظت کو یقینی بنانا نہایت اہم ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ناری شکتی ہر شعبہ میں ممتاز مقام رکھتی ہے، ہم نے ایک ایسی قوم کی تعمیر کی ہے جہاں خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔