نریندر دابھولکر قتل کیس: 2 مجرم، 3 بری

,

   

دابھولکر (67) جو کہ ایک معروف ریشنالسٹ تھے، کو 20 اگست 2013 کو یہاں اومکاریشور پل پر صبح کی سیر کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔


پونے کی ایک خصوصی یو اے پی اے عدالت نے دو افراد کو 2013 میں توہم پرستی کے خلاف ایک ممتاز کارکن ڈاکٹر نریندر دابھولکر کے قتل کا مجرم پایا۔
عدالت نے تین دیگر افراد کو بھی الزامات سے بری کر دیا۔


دو افراد شرد کالسکر اور سچن اندورے کو ڈاکٹر نریندر دابھولکر کے قتل میں شوٹر کے طور پر مجرم قرار دیا گیا ہے، جب کہ تین دیگر ملزمین وریندر سنگھ تاوڑے، سنجیو پونالیکر اور وکرم بھاوے کو استغاثہ کی جانب سے کیس میں الزامات ثابت کرنے میں ناکامی کی وجہ سے بری کر دیا گیا ہے۔.


دابھولکر (67) جو کہ ایک معروف عقلیت پسند ہے، کو 20 اگست 2013 کو یہاں اومکاریشور برج پر صبح کی سیر کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ کیس میں پانچ افراد کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔


اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر پرکاش سوریاونشی نے جمعرات کو بتایا کہ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمات کے لیے خصوصی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج اے اے جادھو نے جمعہ کو فیصلہ سنایا۔


مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے 20 جبکہ دفاع نے دو گواہوں پر جرح کی۔


پراسیکیوشن نے اپنے حتمی دلائل میں کہا تھا کہ ملزمان دابھولکر کے توہم پرستی کے خلاف کروسیڈ کے خلاف تھے۔


سی بی آئی تحقیقات
پونے پولیس نے ابتدائی طور پر معاملے کی جانچ کی تھی۔ سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد 2014 میں تحقیقات سنبھالی اور جون 2016 میں ہندو دائیں بازو کی تنظیم سناتن سنستھا سے منسلک ایک ای این ٹی سرجن ڈاکٹر وریندر سنگھ تاوڑے کو گرفتار کیا۔


استغاثہ کے مطابق، تاودے اس قتل کے ماسٹر مائنڈ میں سے ایک تھا۔


سناتن سنستھا، جس سے تاودے اور کچھ دیگر ملزمان منسلک تھے، دابھولکر کی تنظیم مہاراشٹرا اندھا شردھا نرمولن سمیتی (کمیٹی برائے توہم پرستی، مہاراشٹر) کے ذریعہ کئے گئے کام کی مخالفت کرتی تھی۔


سی بی آئی نے سب سے پہلے اپنی چارج شیٹ میں مفرور سارنگ اکولکر اور ونے پوار کو شوٹر کے طور پر نامزد کیا تھا۔


لیکن بعد میں اس نے سچن اندورے اور شرد کالسکر کو گرفتار کیا، اور ایک ضمنی چارج شیٹ میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے دابھولکر کو گولی مار دی تھی۔


اس کے بعد، مرکزی ایجنسی نے ایڈوکیٹ سنجیو پنالیکر اور وکرم بھاوے کو مبینہ شریک سازش کاروں کے طور پر گرفتار کیا۔


مقدمے کی سماعت کے دوران، وکیل وریندراچلکرنجیکر، جو دفاعی وکیلوں میں سے ایک ہیں، نے گولی مارنے والوں کی شناخت پر سی بی آئی کے فلپ فلاپ پر سوال اٹھایا تھا۔


ملزمان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی (سازش)، 302 (قتل)، آرمس ایکٹ کی متعلقہ سیکشنز اور یو اے پی اے کی دفعہ 16 (دہشت گردی کی سزا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔


جب کہ تاوڑے، اندورے اور کالسکر جیل میں ہیں، پونالیکر اور بھاوے ضمانت پر باہر ہیں۔


دابھولکر کے قتل کے بعد اگلے چار سالوں میں تین دیگر عقلیت پسندوں/کارکنوں کا قتل ہوا: کمیونسٹ لیڈر گووند پنسارے (کولہاپور، فروری 2015)، کنڑ اسکالر اور مصنف ایم ایم کلبرگی (دھرواڑ، اگست 2015) اور صحافی گوری لنکیش (بنگلور، ستمبر۔ 2017)۔


شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ان چاروں واقعات کے مجرم ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔