نصرت الہی کا ضابطہ

   

یاد رکھیے! اللہ تعالٰی کا ایک قانون ہے کہ جب کوئی امت جو کسی نبی پر ایمان لائی ہو وہ جب تک نبی کی لائی ہوئی ہدایت اور شریعت پر چلتی رہتی ہے دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ کی مدد اس کو حاصل رہتی ہے، اس کی اصل جزا تو آخرت میں جنت میں ملےگی۔ جنت کے بارے میں قرآن پاک میں فرمایا گیا ہے: وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ دوسری جگہ فرمایا گیا ہے: وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ اور اس کے برعکس اگر پیغمبر کو ماننے والی امت کبھی نافرمانی والی زندگی اختیار کرے، اللہ و رسول کے احکام کے بجائے اپنے نفس کی خواہشات پر چلنے لگے تو اللہ تعالٰی دنیا میں اس کو مدد سے محروم کر دیتا ہے اور اس پر بدترین اور خبیث ترین کافروں و ظالموں کو مسلط کر دیتا ہے۔ آپ میں سے جو بھائی قرآن شریف کی تلاوت کرتے ہیں وہ جابجا اس میں بنی اسرائیل کا ذکر پڑھتے ہیں۔ یاد رکھئے! قرآن تاریخ یا قصے کہانیوں کی کتاب نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا نازل فرمایا ہوا صحیفۂ ہدایت ہے۔ اس میں اگلی امتوں کے جو واقعات بیان کئے گئے ہیں وہ اسی لئے بیان کئے گئے ہیں کہ ہم ان سے سبق لیں اور عبرت حاصل کریں۔

حضرت مولانا محمد منظور نعمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ

پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ