نصرت نے علماؤں کے فتوی پر ردعمل کے اظہار میں کہا’میں سکیولر ہندوستان کی شہری ہوں‘

,

   

میرٹھ/کلکتہ۔ مغربی بنگال کے بشیرت سے ٹی ایم سی کی رکن پارلیمنٹ نصرت جہاں نے ہفتہ کے روز مسلم علماء کی جانب سے پارلیمنٹ میں سندرو‘ بندی اور منگل سوتر پہننے پر جاری کئے گئے فتوی کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ ان کا دل جو کہے گا وہ وہی کریں گی۔

جامعہ شیخ الہند مدرسہ‘ اترپردیش دیو بند مفتی اسد کاظمی نے کہاتھا کہ وہ اس شادی کو تسلیم نہیں کرتے۔کاظمی نے کہاکہ”بطور اداکار انہوں نے فلموں میں جو کیاکہ وہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے مگر اداکارہ کے طور پر وہ جو چاہتی ہی کریں۔

ان معاملات پر بات کرنا موضوع نہیں ہے۔ مگر اب وہ ایک غیرمسلم سے شادی کے بعد مانگ میں سندور لگائے‘ ماتھے پر بندیا اور گلے میں منگل سوترا پہنے پارلیمنٹ پہنچ گئیں۔

ایک مسلم صرف مسلم سے ہی شادی کرسکتا ہے۔ ہم اس شادی کو تسلیم نہیں کرتے“۔

ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ ”میں کسی فتوی کے متعلق نہیں سناہے۔ہم ایک نئے ترقی یافتہ ہندوستان کے شہری ہیں‘ جہاں پر تمام روایتوں اور تہذیبوں کا احترام کیاجاتا ہے۔

گاڈ کے نام پر لوگوں کو کیوں تقسیم کیاجارہا ہے۔ جی ہاں میں مسلمانوں ہوں اور ایک سکیولر ہندوستان کی شہری ہوں۔ میرا مذہب لوگوں کو گاڈ کے نام پر تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دیتا“۔

نصرت نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کیاپہنیں اس کی راستے میں نہیں آنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ”یہ میری مرضی ہے میں بنگالی میں بات کروں اور سر میں سندور لگاؤں۔

میں اپنا دل جو کہوں گا وہ کروں گا۔ مذہب کے نام پر اگر کوئی بات کرتا ہے تو اس کی مجھے پرواہ نہیں ہے۔

آخر کار میری زندگی ہے جس طرح چاہوں میں جیوں۔ میں تعلیم یافتہ ہوں جو نئے ہندوستان کی عورت کی زندگی گذار رہی ہوں“۔

مذکورہ اداکارہ جس نے حال ہی میں شادی کی ہے ساڑی زیب تن کئے ماتھی پر بندی لگائے اور گلے میں منگل سوترا کے ساتھ مانگ میں سندور بھر کر پارلیمنٹ میں حلف لینے کے لئے ائی تھیں