نظام آباد میں بیالٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی کا مطالبہ

   

178 آزاد امیدواروں کا احتجاج، انتخابی نشان کے الاٹمنٹ میں تاخیر کی شکایت
حیدرآباد ۔ 4۔ اپریل (سیاست نیوز) نظام آباد لوک سبھا حلقہ میں امیدواروں کو انتخابی نشان کا الاٹمنٹ ایک طرف الیکشن کمیشن تو دوسری طرف امیدواروں کیلئے تجسس کا باعث بن چکا ہے۔ اس حلقہ سے ریکارڈ تعداد میں 185 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 178 آزاد امیدوار ہیں ، جن کی اکثریت کسانوں کی ہے۔ وہ ہلدی اور دال جوار کی امدادی قیمت کی فراہمی میں حکومت کی ناکامی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مقابلہ کر رہے ہیں ۔ الیکشن کمیشن نے ابتداء میں اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ 90 سے زائد امیدواروں کی صورت میں بیالٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی ہوگی لیکن بعد میں ووٹنگ مشینوں کے ذریعہ رائے دہی کا فیصلہ کیا گیا اور نظام آباد کے لئے زائد ووٹنگ مشین فراہم کئے گئے ۔ بتایا جاتا ہے کہ برسر اقتدار ٹی آر ایس بیالٹ پیپر سے خوفزدہ ہے کیونکہ حالیہ کونسل کے انتخابات میں جہاں بیالٹ پیپر سے رائے دہی ہوئی گریجویٹ اور اساتذہ کے زمرہ میں ٹی آر ایس کے تائیدی امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی دختر کویتا کو بیالٹ پیپر کے مسائل سے بچانے کیلئے الیکشن کمیشن کو کسی طرح ای وی ایم مشینوں کے ذریعہ رائے دہی پر راضی کرلیا گیا۔ مقامی افراد اور آزاد امیدوار ابھی بھی بیالٹ پیپر کے ذریعہ رائے دہی کی مانگ کر رہے ہیں ۔ آزاد امیدواروں نے کئی مقامات پر الیکشن کمیشن کے عہدیداروں کے روبرو احتجاج منظم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ای وی ایم مشینوں پر بھروسہ نہیں ہے اور مشینوں میں بے قاعدگیاں کی جاسکتی ہیں۔ بیالٹ پیپر سے رائے دہی کی صورت میں انصاف ہوگا۔ آزاد امیدواروں نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ اگر بیالٹ پیپر کا انتظام کرنے میں دشواری ہو تو رائے دہی کو ملتوی کرتے ہوئے بعد میں مقرر کیا جائے ۔ حکام کی جانب سے آزاد امیدواروں کو ای وی ایم مشینوں کی کارکردگی سے واقف کرایا گیا۔ اس قدر بڑی تعداد میں امیدواروں کے سبب رائے دہی کے وقت میں اضافہ کا مطالبہ کیا جارہا ہے کیونکہ رائے دہندوں کو اپنی پسند کے امیدوار کے نام کا مشینوں میں پتہ چلانے کیلئے وقت درکار ہوگا۔ اس طرح رائے دہی کی رفتار انتہائی سست رہے گی ۔ دوسری طرف آزاد امیدواروں نے شکایت کی ہے کہ ابھی تک انتخابی نشان الاٹ نہیں کئے گئے جس کے سبب وہ مہم چلانے سے قاصر ہے۔ نظام آباد کے الیکشن عہدیداروں نے 28 مارچ کو انتخابی نشان کی تفصیلات امیدواروں کو روانہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن امیدواروں کا ماننا ہے کہ اس بارے میں انہیں تاریکی میں رکھا گیا ہے ۔ 178 آزاد امیدواروں میں زیادہ تر کا تعلق بالکنڈہ ، مورتاڑ، کمر پلی ، بھیمگل ، آرمور، سری کنڈا ، کورٹلہ ، میٹ پلی اور جگتیال منڈلوں سے ہے جہاں ہلدی کی پیداوار ہوتی ہے۔ گزشتہ 6 ماہ سے کسان احتجاج پر ہیں۔ آزاد امیدواروں کو انتخابی نشان کے الاٹمنٹ میں الیکشن کمیشن کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ آزاد امیدواروں کو جو انتخابی نشان الاٹ کئے گئے ، ان میں ہیلمیٹ ، چین کے بریک پوسٹر، کشتی، کیان ، فرائی پیان، پرس پلیٹ فارم، کیچن ، لیڈی پرس ، روبوٹ ، کڑھائی ، پینٹ ، پین ڈرائیو، فون چارجر ، آئسکریم ، چاکلیٹ اور صابن کا باکس جیسے نشانات شامل ہیں۔ ان میں کئی نشانات ایسے ہیں کہ دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے امیدوار اپنے رائے دہندوں کو دک