نظر ثانی۔شہریت بل پر جے ڈی(یو) کے دو لیڈران نے نتیش کمار کو دیا مشورہ

,

   

وہیں ترجمان اور قانون سازوں نے جے ڈی (یو) کے یوٹرن پر کوئی تبصرہ نہیں کررہے ہیں‘ بالخصوص نیشنل راجسٹرار برائے شہریت(این آرسی) اور مذکورہ سی اے بی کی مخالفت کے بعد‘ جس کی وجہہ سے سیاسی ماہرین کو حیرت نہیں ہوئی ہے۔

نئی دہلی۔جنتا دل(یو) کے قومی نائب صدر پرشانت کشور کی جانب سے شہریت ترمیم بل کی لوک سبھا میں پارٹی کی حمایت پر مایوسی کا اظہار کرنے کے بعد پارٹی کے قومی ترجمان پوان کے ورما نے جے ڈی(یو) کے قومی صدر او ربہار کے چیف منسٹر نتیش کمار سے اپیل کی ہے وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔

YouTube video

ورما نے منگل کے روز اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ ”راجیہ سبھا میں سی اے بی کی حمایت پر دوبارہ غور کرنے کی میں نے شری نتیش کمار پر زوردیاہے۔

مذکورہ بل غیر جمہوری‘ امتیازی سلوک پر مبنی اور ملک کے ہم آہنگی او راتحاد کے خلاف ہے‘ اس کے علاوہ جے ڈی یو کے جمہوری صولوں کے خلاف بھی ہے۔ گاندھی جی نے اس کی سختی کے ساتھ مخالفت کی تھی“۔

مذکورہ جے ڈی (یو) کے لوک سبھا میں سولہا اور راجیہ سبھا میں چھ اراکین پارلیمنٹ ہیں۔ورماکے ساتھ کشور کی رائے کھلی بغاوت کے طور پر دیکھی جارہی ہے جس سے پارٹی کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پیر کے روز کشور اس بات کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے کہ بل پارٹی کے ائین سے ”ٹکرانے“ والا ہے‘ او رپارٹی کی قیادت چیف منسٹر بہار نتیش کمار جو سکیولرزم اور گاندھیائی نظریہ کے علمبردار ہیں۔

انتخابی حکمت عملی کار سے سیاست داں بننے والے کشور نے ٹوئٹ کیاتھا کہ ”جے ڈی یو کی سی اے بی کے حق میں حمایت کو دیکھ کر مایوسی ہوئی جو مذہب کی بنیاد پر شہریت کا حق کے ذریعہ امتیازی سلوک ہے۔

یہ پارٹی کے سکیولر اقدار کے مخالف ہے‘ اور پارٹی کے دستور کے پہلے صفحہ پر سکیولرزم کا تین مرتبہ ذکر ہے اور مذکورہ قیادت گاندھیائی نظریات کے ساتھ رہنمائی کرتی ہے“۔

تاہم جے ڈی یو کے ارکین پارلیمنٹ جس کی قیادت مونیگر کے رکن پارلیمنٹ راجیورنجن عرف للن سنگھ کرتے ہیں نے ایوان کے فلور پر کہاکہ جے ڈی (یو)اس بل کی مخالفت کی ہے کیونکہ وہ ”سیکولرزم کے خلاف“ نہیں ہے۔

وہیں ترجمان اور قانون سازوں نے جے ڈی (یو) کے یوٹرن پر کوئی تبصرہ نہیں کررہے ہیں‘ بالخصوص نیشنل راجسٹرار برائے شہریت(این آرسی) اور مذکورہ سی اے بی کی مخالفت کے بعد‘ جس کی وجہہ سے سیاسی ماہرین کو حیرت نہیں ہوئی ہے۔

اے این سنہا انسٹیٹیوٹ فار میڈیکل اسٹاڈیز کے سیاسی مبصرڈی ایم دیوکرنے کہاکہ ”اپنے طرز عمل میں انہوں نے ایک مرتبہ نہیں بلکہ تین مرتبہ تبدیلی کی ہے۔

چاہئے وہ طلاق ثلاثہ‘ 370ہو یا اب سی اے بی انہوں نے ایسا ہی کیاہے۔ وہ لوگوں اور رائے دہندوں کے ذہنوں میں ایک الجھن پیدا کررہے ہیں۔ مذکورہ جے ڈی(یو) دیکھانے کی کوشش کرتی ہے کہ وہ مسائل پر بی جے پی کے خلاف ہے‘ مگر جب وقت آتا ہے تو وہ ان کی حمایت میں ووٹ دینے کاکام کرتی ہے“۔

جے ڈی(یو)کے ایک سینئر جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی خواہش کی ہے کا کہنا ہے کہ یہ جے ڈی (یو)کے پاس کوئی موقع نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ملک کے سیاسی ماحول درہم برہم ہے اور ہم پٹری تبدیل کرنے کے موقف میں نہیں ہیں۔ ہم کہاں جائیں؟۔اور لہذا پارٹی کے پاس سوائے حمایت کے دوسرا راستہ نہیں ہے“۔