نعشوں سے بھی کمائی جی ایچ ایم سی میں کورونا نعشوں کی منتقلی اور آخری رسومات میں بدعنوانیاں

   

حیدرآباد ۔ 22 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : کورونا وبا سے ساری دنیا پریشان ہے ۔ کئی سرکاری شعبہ جات مالی بحران کا شکار ہیں ۔ لاکھوں خاندان مالی مسائل سے دوچار ہیں لیکن یہ وبا جی ایچ ایم سی کے چند عہدیداروں کے لیے چاندی ثابت ہوئی ہے ۔ گریٹر حیدرآباد میں کورونا اموات ، نعشوں کی منتقلی اور آخری رسومات کی ذمہ داری شیر لنگم پلی زون کے اعلیٰ عہدیداروں کو دی گئی تھی جس پر اس زون کے چند انجینئرس نے بھاری رقم بٹور لی ہے ۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے 6 سرکلس کے حدود میں ان تمام کاموں کی انجام دہی کے لیے جملہ 18 کروڑ روپئے خرچ ہوئے جب کہ صرف ایک شیر لنگم پلی زون میں 10 کروڑ روپئے کے بلز منظور ہوئے ۔ اس زون کے چند انجینئرس ، طبی شعبہ کے عہدیدار اور کنٹراکٹرس ایک دوسرے سے ساز باز کرتے ہوئے بدعنوانیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد ہورہے ہیں ۔ ورنگل میونسپل کارپوریشن کی جانب سے ایک شمشان گھاٹ کو 8 لاکھ روپئے میں خریدا گیا جب کہ جی ایچ ایم سی انجینئرس کی جانب سے 24 لاکھ روپئے میں ایک شمشان گھاٹ خریدا گیا ہے ۔ اس طرح گریٹر حیدرآباد کے حدود میں 10 مقامات پر شمشان گھاٹس کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ گذشتہ سال اگست ستمبر 2020 کے دوران کورونا اموات کی آخری رسومات کے لیے جی ایچ ایم سی کمشنر ، شیر لنگم پلی زونل کمشنر کا بحیثیت نوڈل آفیسر انتخاب کیا گیا ۔ شیر لنگم پلی زون کے ٹرانسپورٹ شعبہ کے انجینئرس کو کام کی ذمہ داری دی گئی اور یہیں سے فنڈز کے استعمال میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں ہوئیں ۔ ایمبولنس ، نعشوں کے نہانے والے کاورس ، عملہ کی جانب سے استعمال کئے جانے والے پی پی ای کٹس ، سنیٹائزرس کے استعمال پر بڑے پیمانے پر فنڈز خرچ کئے گئے اور اس کے لیے اکٹوبر 2020 تا مارچ 2021 تک انجینئرس کو 1.77 کروڑ روپئے کے بلز ادا کئے گئے ۔ اس میں زیادہ تر کام بغیر ٹنڈرس طلب کئے ادا کئے گئے ۔۔ N