نمازِ جنازہ میںمصلیوں کی طرف سے توجہ دلانے پر چوتھی تکبیر کہہ کر پھر سلام پھیرنے سے نماز مکمل ہوگئی ، دھرانے کی ضرورت نہیں

   

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نماز جنازہ کی امامت کر رہا تھا اور چوتھی تکبیر کہے بغیر سلام پھیردیا، مصلیوں کی طرف سے توجہ دلانے پر چوتھی تکبیر کہہ کر پھر سلام پھیرا۔
ایسی صورت میں کیا شرعًا نماز ہوگئی یا دوبارہ نمازجنازہ پڑھنی چاہئے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : بشرطِ صحتِ سوال صورتِ مسئول عنہا میں نماز مکمل ہوگئی، دھرانے کی ضرورت نہیں۔ فتاوی عالمگیری جلد اول کتاب الجنائز صفحہ ۱۶۵ میں ہے : ولو سلّم الامام بعد الثالثۃ ناسیًا کبّر الرابعۃ و یسلّم کذا فی التتارخانیۃ۔ فقط واﷲ أعلم
بیوی نافرمانی کرے تو شرعی کیا حکم ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر کا نکاح ہندہ سے ہوا۔ ان دونوں کو دوسالہ اور چھ ماہ کے دو لڑکے ہیں۔ ہندہ اپنے ہمراہ گمراہ عناصر اور غنڈوں کو لے کر بکر کے مکان پر فساد کئے، نازیبا گفتگو کئے اور دھمکیاں دئیے۔ شوہر کے منع کرنے کے باوجود وہ اپنے دونوں بچوں کو لیکر ماں باپ کے گھر چلی گئی۔ اس طرح کا عمل اس سے قبل دو تین مرتبہ ہوچکا ہے۔ کئی مرتبہ شوہر کے خود جاکر بلوانے پر گالی گلوج، نازیبا گفتگو اور شوہر کو مارپیٹ کرکے واپس کردیں۔
ایسی صورت میں کیا ایسی نافرمان بیوی کا نفقہ، شرعًا شوہر کے ذمہ ہے ؟ کیا اُس کو نکاح میں رکھا جاسکتا ہے ؟بینوا تؤجروا
جواب : ہندہ، بلااجازت شوہر (بکر)، شوہر کے گھر سے چلے جانے اور بلانے پر بھی نہ آنے سے وہ ناشزہ (نافرمان) ہے، شوہر کے گھر واپسی تک شوہر پر اس کا نفقہ واجب نہیں۔ اگر وہ واپس آجائے تو شوہر پر اسکو رکھنا اور اسکا نفقہ ادا کرنا ہوگا۔ فتاوی عالمگیری جلد اول باب النفقات صفحہ ۵۴۵ میں ہے : وان نشزت فلانفقۃ لھا حتی تعود الی منزلہ والناشزۃ ھی الخارجۃ عن منزل زوجھا المانعۃ نفسھا منہ … واذا ترکت النشوز فلھا النفقۃ۔ فقط واﷲ أعلم
اشیاء زنانی اور مردانی کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ عامرہ کا لاولد انتقال ہوا۔ مرحومہ کے متروکہ میں ایک مکان، زمین، زیورات، کپڑے اور گھر کا سازوسامان ہیں۔
ایسی صورت میں مرحومہ کا متروکہ کے متعلق شرعًاکیا حکم ہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : بشرطِ صحتِ سوال صورتِ مسئول عنہا میں مرحومہ عامرہ کا مکان، زمین، زیورات اور پارچہ مرحومہ کا متروکہ ہے۔ البتہ گھر کے سازو سامان سے متعلق ورثاء میں اختلاف ہو تو جو مردانہ استعمال کی اشیاء ہیں وہ شوہر کی ہونگی۔ اور جو اشیاء زنانی استعمال کی ہیں وہ مرحومہ کے متروکہ میں شامل ہونگی۔ اور دونوں کی مشترکہ استعمال کی اشیاء شوہر کی ہونگی۔ فتاوی عالمگیری جلد اول صفحہ ۳۲۹ ’’ الفصل السابع عشر فی اختلاف الزوجین فی متاع البیت‘‘ میں ہے: واذا مات احدھما ثم وقع الاختلاف بین الباقی و ورثۃ المیت فعلی قول ابی حنیفۃ و محمد رحمھما اﷲ تعالیٰ ما یصلح للرجال فھو للرجل ان کان حیا ولورثتہ ان کان میتا، وما یصلح للنساء فھو علی ھذا، ومایصلح لھما فعلی قول محمد رحمہ اﷲ تعالیٰ ھو للرجل ان کان حیا ولورثتہ ان کان میتا۔ فقط واﷲ أعلم