نوح۔ مسلمانوں کے معاش بائیکاٹ کے اعلان کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست

,

   

سپریم کورٹ نے یوپی‘ دہلی او رہریانہ پولیس کو حکم دیاہے کہ وہ وی ایچ پی کی احتجاجی ریالیوں کے دوران کسی بھی کمیونٹی کے خلاف تشددیانفرت انگیز تقریب پر روک کو یقینی بنائیں۔


نئی دہلی۔ہریانہ کے نوح میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائرکی گئی ہے۔

سینئر وکیل کپل سبل نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرا چوڑ جب ائینی بنچ پرارٹیکل 370کو چیلنج کرنیوالی عرضیوں کی دوپہر کے کھانے کے وقت بریک پر سماعت کررہی تھی کہاکہ ”گرگاؤں میں ایک بہت ہی سنگین واقعہ ہوا ہے۔

آواز لگائی جارہی ہے کہ دکانوں پر ان لوگوں کو لگاؤ تو سب غدار ہوں گے۔ہم نے ایک فوری ایک درخواست دائر کی ہے“۔

سبل نے معاملے کو پیش کیا اور درخواست پر فوری سنوائی کی گوہار لگائی۔

پچھلے ہفتہ سپریم کورٹ کی ایک خصوصی بنچ نے پولیس اتھارٹیز کو دہلی‘ ہریانہ او راترپردیش کو حکم دیاہے کہ وہ قومی درالحکومت میں منصوبہ بند احتجاجی ریالیوں کے دوران املاک کو نقصان پہنچنے سے اور کسی بھی کمیونٹی کے خلاف نفرت انگیز تقریر کوکرنے سے روکنے کو یقینی بنائیں۔

اسی سال اپریل میں مذکورہ عدالت عظمیٰ نے اس بات پرزوردیا تھاکہ بھارت کے ائین کو ایک سکیولر ملک کے طور پر تصور کرتا ہے‘ جبکہ تمام ریاستوں اورمرکزکے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دیتا ہے کہ نفرت انگیز تقاریر کے معاملات پر سخت کاروائی کریں اورشکایت کا انتظار کیے بغیرمجرموں کے خلاف مذہب سے قطع نظر فوجداری مقدمات درج کریں۔