نیتا سبھاش چندر بوس کے بھتیجے اور بی جے پی لیڈر نے سی اے اے میں مسلمانوں کو شامل کرنے کی مانگ کی

,

   

کلکتہ۔مغربی بنگال میں بی جے پی کے نائب صدر چندرا بوس نے پیر کے روز کہاکہ برسراقتدار اور اپوزیشن پارٹیوں نے نئے شہریت قانون کے متعلق ایک”خوف کا ماحول“ تیار کردیاہے او رمرکز پر زوردیا کہ وہ مذکورہ ترمیم شدہ قانون کے تحت مسلمانوں کو بھی شہریت فراہم کرے۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس معاملے میں ایک تحریری وضاحت بھی جاری کرے۔پی ٹی ائی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”محض اس لئے کہ یہ(مذکورہ قانون)پارلیمنٹ میں منظور کیاگیا ہے کہ احتجاج کرنے والے لوگوں کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔ اسی طرح کی ذمہ داریاں اپوزیشن پارٹیوں پر بھی ہیں جو جان بوجھ کر اس پر گمراہی پھیلارہی ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی اور یونین منسٹر امیت شاہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون مذہب کی بنیاد پر نہیں ہے۔ تاہم دیگر قائدین کی جانب سے دئے جانے والے بیانات سے الجھن پیدا ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ان معاملات کو حل کرنے کے لئے میں سمجھتاہوں نئے قانون میں یہ تحریر کیاجانا چاہئے کہ سی اے اے مذہب کی بنیاد پر نہیں ہے اور مسلمانوں کو بھی اس میں شامل کیاجائے گا“۔

متنازعہ شہریت ترمیمی قانون اوراین آرسی کے خلاف جمعہ کے روز پچاس کے قریب عورتوں نے مذکورہ احتجاج کی شروعات کی تھی جو ہفتہ کے روز غیر معینہ مدت کے احتجاج میں تبدیل ہوگیا جس میں خواتین‘ بچوں اور سینئر شہروں کی تعداد میں بڑی تعداد شریک ہوئی۔ مختلف تنظیمو ں او رادروں کی جانب سے بھی اس احتجاج کو حمایت حاصل ہورہی ہے۔

ہفتہ کی رات کو پولیس کی جانب سے احتیاطی اقدامات نافذ کئے جانے کے بعد لکھنو شہر میں بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کردگئی ہے۔

پڑوسی ممالک بنگلہ دیش‘ افغانستان‘ پاکستان سے تعلق رکھنے والے ظلم وستم کا شکار اقلیتوں جس میں ہندو‘ سکھ‘ عیسائی‘ پارسی‘ جین شامل ہیں کی ہندوستان میں 31ڈسمبر2014سے قبل آمد پر سی اے اے کے ذریعہ ہندوستان کی شہریت فراہم کرنے کا حکومت نے اعلان کیاہے

بوس نے کہاکہ ”اب الجھن یہ ہے کہ مقرر تاریخ سے قبل اس ملک میں آنے والے ہندوستانیوں کا کیاہوگا؟۔مرکز کوچاہئے کہ وہ اس الجھن کو ختم کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے“۔

بی جے پی کے کچھ ریاستی قائدین نے بوس کے بیان پر پی ٹی ائی سے بات کرنے سے انکار کردیا او ران کے بیان کو نظر انداز بھی کیاہے۔

پچھلے ماہ انہوں نے ٹوئٹ کے ذریعہ مسلمانوں کو سی اے اے میں شامل کرنے کی وکلات کی تھی۔

چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کی قیادت میں بڑے پیمانے پر سی اے اے‘ این آرسی او راین پی آر کے خلاف مغربی بنگال میں احتجاجی مظاہروں کا لامتناہی سلسلہ جاری ہے