نیوزی لینڈ میں شہید نوجوان عزیر قادر کی تدفین

,

   

وزیر داخلہ محمد محمود علی ، دیگر اہم شخصیات اورہزاروں سوگواروں کی شرکت
حیدرآباد۔24مارچ(سیاست نیوز) نیوزی لینڈ کرائسٹ چرچ مسجد النور پر ہوئے دہشت گردانہ حملہ میں شہید ہونے والے 24سالہ نوجوان عزیر قادر کی نماز جنازہ و تدفین میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کرتے ہوئے بلندیٔ درجات کی دعائیں کی ۔ نورخان بازار کے ساکن عزیر قادر کے جلوس جنازہ میں ہزاروں افراد شریک ہوئی اور یہ جلوس جنازہ دارالشفاء سے ہوتا ہوا جامع مسجد دارالشفاء پہنچا جہاں پر شہید کے بھائی نے بعد نماز ظہر نماز جنازہ کی امامت کی اور ہزاروں افراد نے نماز جنازہ میں شرکت کی ۔ ریاستی وزیر داخلہ محمد محمود علی ‘ صدرنشین تلنگانہ ریاستی اقلیتی کمیشن محمد قمر الدین ‘ صدرنشین تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈمی محمد رحیم الدین انصاری‘ صدرنشین تلنگانہ ریاستی حج کمیٹی ،محمد مسیح اللہ خان ‘ رکن اسمبلی ممتاز احمد خان‘ رکن قانون ساز کونسل ریاض الحسن آفندی ‘ سابق صدرنشین سیٹ ون میر عنایت علی باقری کے علاوہ دیگر کئی اہم شخصیتوں نے عزیر قادر کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت کی ۔ نماز ظہر کے دوران مصلیوں کی صفیں جامع مسجد دارالشفاء کے باہر تک پہنچ گئی تھی

اور سینکڑوں افراد نے دارالشفاء میدان میںنماز ظہر ادا کی ۔ بعد ازاں نماز جنازہ کے وقت بھی مسجد تنگ دامنی کا شکوہ کر رہی تھی۔شہید عزیر قادر ولد قادر حبیب جو کہ گذشتہ جمعہ کو مسجد النور کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ میں شہید ہوگئے تھے ان کے جسد خاکی کو گذشتہ شب حیدرآباد منتقل کیا گیا تھا اور اتوار کو جامع مسجد دارالشفاء میں بعد نماز ظہر نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد دبیرپورہ میں واقع مسجد یٰسین جنگ سے متصل قبرستان میں سپرد لحد کردیا گیا۔نمازجنازہ میں نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور شہید کے جلوس جنازہ کو کندھا دینے کیلئے بے چین نظر آرہے تھے ۔ جلوس جنازہ کے گذرنے کے راستوں پر ٹریفک میں خلل نہ پیدا ہو اس کیلئے جلوس جنازہ میں شریک نوجوانوں نے انسانی زنجیر بناتے ہوئے ٹریفک کیلئے راستہ ہموار رکھا اور جامع مسجد دارالشفاء کے علاوہ قبرستان کے قریب بھی محکمہ پولیس کی جانب سے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔جلوس جنازہ میں شہید عزیر قادر کے رشتہ دار‘ دوست احباب اور شہریان حیدرآباد کی بڑی تعداد موجود تھی ۔