نیوز کلک پر دھاوا۔ دہلی پولیس نے مشتبہ 46افراد سے گھنٹوں پوچھ تاچھ کی

,

   

جن سے پوچھ تاچھ کی گئی ان میں صحافیوں ارملیش‘ اونیندیو چکرورتی‘ ابھیشار شرما‘ ٹھاکروٹا کے علاوہ مورخ سہیل ہاشمی اور سنٹر برائے ٹکنالوجی اور ڈیولپمنٹ کے ڈی راگھونندن کے نام شامل ہیں۔


نئی دہلی۔ دہلی پولیس نے جملہ 46مشتبہ افراد بشمول خواتین سے مذکورہ نیوزپورٹل کے غیر ملکی مالیہ میں تحقیقات کے ضمن میں گھنٹوں تک پوچھ تاچھ کی ہے۔ پولیس نے مختلف موضوعات پر 25سوالات کی ایک فہرست تیار کی ہے جس میں شمال مشرقی دہلی فسادات‘ غیرملکی سفر کے تفصیلات‘ اور کسانوں کا احتجاج شامل ہے۔

ایک صحافی پرونوئے گوہا ٹھاکروٹا نے کہاکہ گروگرام میں صبح 6:30ان کے گھر نو پولیس کے جوان ائے اور ان سے مختلف سوالات پوچھے ہیں۔ٹھاکرتا نے کہاکہ ”رضاکارانہ طور پر میں دہلی پولیس کے لودھی روڈ پر اسپیشل سل کے دفتر پہنچا۔

وہی سوالات دوبارہ پوچھے گئے کہ میں نیوز کلک کا ملزم ہوں۔ میں نے کہاکہ نہیں‘ میں ایک مشیر ہوں۔ میری تنخواہ کے متعلق انہوں پوچھا۔اس کے علاوہ انہوں نے مجھ سے دہلی فسادات کو کور کرنے کے متعلق پوچھا۔ میں نے کہاکہ نہیں۔ پھر پوچھا کہ کیاکسانو ں کا احتجاج کور کیا ہے۔ میں نے کہاجی ہاں کیاہے۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا کے کب سے ان کے ساتھ وابستہ ہیں۔ میں نے کہاکہ 2018سے۔

یہاں پر آنے کے بعد مجھے معلوم ہوا ہے کہ یو اے پی اے کے تحت ایف ائی آر درج ہوئی ہے۔ یہاں پر صبح 8بجے سے تھا اور شام 6بجے واپس ہورہاہوں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ پولیس نے ان سے پوچھا کہ آیا ایک امریکہ میں ایس بھٹناگر کو تم نے کال کیاتھا انہوں نے کہاکہ جی ہاں وہ میرا سالہ ہے۔ پولیس نے پوچھا کہ کیا اس نے آیا سنگنل ایپ کا استعمال کیا تھا جس پر اس نے کہاکہ جی ہاں کیا تھا۔

دہلی پولیس نے منگل کے روزنیو ز کلک اور اس کے صحافی سے وابستہ 30ٹھکانوں پر چھاپے مارے تھے۔ دو لوگ نیوز کلک کے بانی پربیر پورکیاستھا اور ہیومن ریسورس سربراہ امیت چکرورتی کو تحویل میں لے لیاگیاہے۔

جن سے پوچھ تاچھ کی گئی ان میں صحافیوں ارملیش‘ اونیندیو چکرورتی‘ ابھیشار شرما‘ ٹھاکروٹا کے علاوہ مورخ سہیل ہاشمی اور سنٹر برائے ٹکنالوجی اور ڈیولپمنٹ کے ڈی راگھونندن کے نام شامل ہیں۔

شرما نے ایکس پر پوسٹ کیاکہ ”دہلی پولیس اسپیشل سل کی جانب سے دن بھر کی پوچھ تاچھ کے بعد میں گھر واپس لوٹا ہوں۔

ہر سوال کا جواب دیا گیا کوئی ڈرنے کی بات نہیں۔ اور میں اقتدار میں رہنے والے اور خاص طور ان لوگوں سے سوالات کرتارہوں گا جو سادہ سوالا ت سے ڈرتے ہیں۔ کسی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹیں گے“۔

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسٹ) جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے سرکاری گھر جو پی ٹی روی شنکر شکلا لائن میں ہے پولیس کی جانب سے دھاوے کئے جانے والے مقامات میں سے ایک تھا تاکہ ان کے عملے کے سری نارائن کے بیٹے سومیت سے پوچھ تاچھ کی جاسکے جو نیوز کلک کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ یچوری نے کہاکہ ”کسی بھی جانکاری یا نوٹس کے بغیر وہ ائے۔

ابتداء میں انہوں نے کچھ بینک لون کے متعلق جانکاری کاحوالہ دیا۔ آخر کار جب وہ اندر ائے تو انہوں نے کہاکہ نیوز کلک کے ان کی وابستگی کے ضمن میں وہ ائے ہیں“۔ انہوں نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ”وہ دو گھنٹوں کے قریب بیٹھے رہے اور کچھ سوالات پوچھے۔ جب انہیں کچھ نہیں ملاتو وہ سمت کا لیاپ ٹاپ او رفون لے کر گئے اور کہاکہ دو دنوں بعد وہ اسے دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں“۔

ایک اور صحافی باشاہ سنگھ نے ایکس پر تحریر کیا کہ ”آخر کار اس فون سے آخری ٹوئٹ ہے۔دہلی پولیس نے میرا فون ضبط کرلیاہے“۔

مذکورہ ویب سائیڈ حال ہی میں سرخیوں میں اس وقت ائی جب اس پر الزام لگایا کہ امریکہ کے ارب پتی نیویلا رائے سنگھم سے ہندوستان میں موافق چین پروپگنڈہ کے لئے انہیں پیسے ملے ہیں۔

دی نیویارک ٹائمز کی ایک تحقیقات کاحوالہ دیتے ہوئے انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ منسٹر انورا گ ٹھاکر نے حال ہی میں دعوی کیاتھا کہ نیوز کلک کا ایک ”مخالف ہندوستان ایجنڈہ“کے لئے پیسوں کے لین دین کا انکشاف ہوا ہے۔