نیک اعمال عمروں میں برکت کا سبب

   

ڈاکٹر عزیر احمد قاسمی
تمام تعریفیں اُس اللہ کے لئے ہیں جس نے اپنے نیک بندوں کیلئے ایسے مواقع فراہم فرمائے جن کو وہ غنیمت جا ن کرکثرت سے نیک ا عمال کرتے ہیں ،صلوٰۃ وسلام ہوہمارے نبی محمد ﷺ کی ذات اقدس پر،اوران کی آل ،اورتمام صحابہ پر۔واضح رہے کہ امت محمدیہ کی عمریں سابقہ امم سے بہت کم اورتھوڑی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میری امت کی عمریں ساٹھ اور ستر کے درمیان ہیں[سنن ترمذی ،سنن ابن ماجہ]لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے سابقہ اُمتوں کی طویل عمروں کاعوض وبدلہ اُمت محمدیہ کو یہ عطاء فرمایاکہ ان کے لئے بہت سے ایسے نیک اعمال بتائے ،جوان کی عمروں میںبرکت کاذریعہ بنیں ،پس گویا جواُن اعمال کو کرے لمبی عمر پائے، ان ہی اعمال میںسے لیلۃ القدر میں عبادت کرناہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں۔ شب ِ قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ [سورۃ القدر :۳۰] ایسے ہی مبارک اوقات میں سے ذی الحجہ کے دس دن ہیں، جن کے فضیلت میںآیات واحادیث وارد ہوئی ہیں، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :قسم ہے فجر کی ، اور دس راتوں کی ۔[سورۃ الفجر :۱-۲]امام ابن کثیر ؒ فرماتے ہیں کہ ان دس راتوں سے مراد ،یہی دس ذی الحجہ کی راتیں ہیں۔ایک دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:اوران مقررہ دنوںمیں اللہ کانام یاد کریں۔ [سورۃالحج :۲۸]حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں’’ ایام معلومات ‘‘سے ذی الحجہ کے یہی دس دن مراد ہیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری میںفرماتے ہیں : دس ذی الحجہ کی امتیازی خصوصیات کی وجہ بظاہر یہ ہے کہ ان میں بڑی بڑی عبادتیں اکٹھاہوگئی ہیں مثلاً: نماز ، روزہ [یعنی عرفہ کے دن کاروزہ ،یاپورے نودنوںکاروزہ]صدقہ ، اورحج، دوسرے دنوں میں یہ تمام عبادتیں اکٹھا نہیںہوتیں۔ روزہ رکھنا: حضرت ہنیدہ بن خالد اپنی اہلیہ سے، اور وہ امہات المومنین میں سے کسی سے روایت کرتی ہیں ، انہوں نے ارشاد فرمایا:کہ رسول اللہ ﷺ نویںذی الحجہ، عاشوراء کے دن، اور ہر ماہ تین دن [۱۴،۱۵،۱۶کو] روزہ رکھا کرتے تھے۔ [ مسند امام احمد، سنن ابی داؤد،سنن نسائی ]۔ ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ ارشاد فرماتی ہیں: نبی کریم ﷺ چار باتوں کا التزام فرمایا کرتے تھے : عاشوراء [۱۰ محرم کاروزہ]، [ذی الحجہ کے ] دس دنوں کا روزہ [یہاں مراد نواں دن ہے کیونکہ عید الاضحٰی کے دن کا روزہ ناجائز ہے ] اور ہر ماہ تین دن کا روزہ ، اور فجر سے قبل دو رکعت سنت [ان چارباتوں کاالتزام فرمایاکرتے تھے۔[ مسند امام احمد، سنن ابی داؤد] ذی الحجہ کے ان ۹دنوں میں سے نبی کریم ﷺ نے نویں ذی الحجہ کے روزے کا خصوصیت سے ذکر اور اہتمام فرمایا، اور اس کی فضیلت کے پیش نظر ارشاد فرمایا:عرفہ کے دن کا روزہ ، میں اللہ کی ذات سے یقین رکھتا ہوں [کہ روزہ رکھنے والے کے ]گذشتہ سال، ا ور آئندہ سال کے گناہ مٹا دیتا ہے۔ [ مسلم شریف]
تکبیر کہنا ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّہ کہنا ،اللہ کی حمد بیان کرنا: ذی الحجہ کے دس دنوں کی فضیلت بیان کرتے ہوئے سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم ان دنوں میں تہلیل، تکبیر، اور تحمید کثرت سے کیاکرو ، تہلیل سے مراد : لا الٰہ الااللہ، محمد رسول اللہ ، تکبیر سے مراد: اللّہُ اَکْبَرُ،اللّہُ اَکْبَرُ،لَا اِلٰہ الااللہ، واللّہُ اَکْبَرُُ،اللّہُ اَکْبَرُُ، وللّٰہِ الْحَمْدُ کہنا ہے ،ا ور تحمید سے مراد : الحمد ﷲکہناہے۔ وَصَلَّی اللَّہُ عَلٰی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلَیٰ آلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ۔