وادیٔ کشمیر میں معمول کی زندگی میں خلل کے 41 دن

,

   

سرینگر، 14ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وادیٔ کشمیر میں معمول کی زندگی ہفتہ کو مسلسل 41 ویں دن بھی معطل رہی۔ گرمائی دارالحکومت سرینگر اور وادی کے دیگر 9 اضلاع میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کی سرگرمیاں معطل ہیں۔ سیاحتی سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ ہیں۔ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ آمدورفت کلی طور پر معطل ہے۔ تاہم بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔وادی میں مواصلاتی خدمات پر جاری پابندی ہفتہ کو 41ویں دن میں داخل ہوگئی۔ فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ سے طلباء، روزگار کی تلاش میں محو نوجوان اور پیشہ ور افراد سخت پریشان ہیں۔ ملکی و غیر ملکی یونیورسٹیوں میں داخلے کے خواہشمند طلباء اور روزگار ڈھونڈنے میں مصروف نوجوانوں کو آن لائن فارم جمع کرنے کیلئے جموں یا ملک کی دوسری ریاستوں کا رخ کرنا پڑرہا ہے۔ پیشہ ور افراد کی ایک بڑی تعداد جن کا کام کاج انٹرنیٹ پر منحصر ہے پہلے ہی کشمیر چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وادی کے ہر ضلع میں انٹرنیٹ کاؤنٹر کھولے جائیں گے جہاں طلباء اسکالرشپ اور دیگر آن لائن فارم جمع کریں گے ۔وادی میں ریل خدمات بھی ہفتہ کو مسلسل 41 ویں دن معطل رہی۔ ریلوے ذرائع نے بتایا کہ ریل خدمات سرکاری احکامات پر معطل رکھی جارہی ہیں اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی بحال کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ریل خدمات کی معطلی سے محکمہ کو قریب ایک کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔قبل ازیں جس نے ہفتہ کی صبح پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا کے مطابق پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر کوئی پابندیاں عائد نہیں ہیں۔ تاہم لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے اور پتھرائو کرنے والے نوجوانوں سے نمٹنے کیلئے سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے ۔

نامہ نگار کے مطابق جامع مسجد کو بدستور مقفل رکھا گیا ہے اور کسی کو بھی اس کے دروازوں کے سامنے ٹھہرنے یا گاڑی کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ پائین شہر میں تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند ہیں اور پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے بیشتر سڑکیں سنسان نظر آرہی ہیں۔موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی بھر میں ہفتہ کو مسلسل 41 ویں دن بھی دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل رہی۔ تاہم سرینگر کے سیول لائنز و بالائی شہر اور مختلف اضلاع کو سرینگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ سری نگر میں کچھ سڑکوں پر آٹو رکشا بھی چلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ وادی کے تقریباً تمام تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کی سرگرمیاں معطل ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری دفاتر، بنکوں اور نجی دفاتر میں جاری ہڑتال اور مواصلاتی بندش کی وجہ سے معمول کا کام کاج بری طرح متاثر ہے۔ قابل ذکر ہے کہ وادیٔ کشمیر میں معمول کی زندگی 5 اگست کو اس وقت معطل ہوئی جب مرکزی حکومت نے ریاست کو خصوصی درجہ عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹادی اور ریاست کو تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے دو علاقے جموں و کشمیر اور لداخ بنانے کا اعلان کردیا۔