وادی کشمیر میں تحدیدات کی برخواستگی کے بعد حالات حسب معمول

,

   

راجوری میں فائرنگ ، ایک لڑکا زخمی ، سرکاری ملازمین دفتری اوقات میں بازاروں میں گھومتے ہوئے ، گمشدہ لڑکا دستیاب

سرینگر ۔26 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) معمولات زندگی وادی کشمیر میں اتوار کے دن دو دن تک عائد تحدیدات اور ذاکر موسیٰ کی ہلاکت کے پیش نظر بند کے بعد معمول پر آگئے ۔ ذاکر موسیٰ مبینہ طورپر القاعدہ سے روابط رکھتا تھا ۔ ضلع پلوامہ میں فوج کے ساتھ انکاؤنٹر میں ہلاک ہوا تھا جس پر کشمیر کے علحدگی پسند قائدین نے بند کا اعلان کیا تھا ۔ آج وادی کشمیر سے تحدیدات برخواست کردی گئیں اور یہاں معمولات زندگی بحال ہوگئے ۔ ہفتہ وار بازار میں جو ٹی آر پی چوک بٹ مالو میں منعقد کیا جاتا ہے اور شہر کے لال چوک کے مماثل ہے آج سرکاری ملازمین گھومتے ہوئے فلمبند کرلئے گئے جبکہ جموں سے موصولہ اطلاع کے بموجب خطِ قبضہ پر ضلع راجوری میں فائرنگ کی زد میں آکر ایک کمسن لڑکا زخمی ہوگیا ۔ ایک اور دسویں جماعت کا طالب علم ضلع کٹھوعہ سے لاپتہ ہونے کی خبر ملی جو بعد ازاں وادی کشمیر میں دستیاب ہوا ۔ ذاکر موسیٰ جو فوج کے ساتھ پلوامہ میں انکاؤنٹر کے دوران ہلاک ہوگیا مبینہ طورپر القاعدہ سے الحاق رکھنے والے انصار غزوۃ الہند کا مبینہ طورپر سربراہ تھا جس کے بعد علحدگی پسند قائدین نے وادی کشمیر میں بند کی اپیل کی تھی ۔ آج وادی کشمیر سے تحدیدات صورتحال بہتر ہونے پر برخواست کردی گئیںجس کے بعد ٹی آر پی چوک میں دفتری اوقات میں گھومنے والے سرکاری ملازمین کی فلمبندی کی گئی جبکہ خطِ قبضہ پر فائرنگ کے تبادلے میں ایک کمسن لڑکا زخمی ہوگیا ۔ وادی کشمیر میں نظم و نسق کی صورتحال ابتر ہونے کے اندیشے سے عہدیداروں نے بعض علاقوں میں احتیاطی اقدام کے طورپر بعض علاقوں میں کرفیو نافذ کیا تھا جو ہفتہ تک جاری رہا کیونکہ سخت گیر حریت کانفرنس کے قائدین سید علی شاہ گیلانی اور دیگر نے وادی کشمیر میں بند کی اپیل کی تھی ۔

موبائیل اور انٹرنیٹ خدمات جمعرات کی رات سے پوری وادی میں معطل کردی گئیں تھیںلیکن سست رفتار خدمات ہفتہ کی شام حالات میں بہتری کے پیش نظر ازسرنو بحال کردی گئیں۔ پاکستانی فوج نے ضلع راجوری میں ہلکے اسلحہ سے فائرنگ کی جس کا جواب ہندوستانی فوج کی جانب سے دیا گیا اور آدھی رات کے بعد نوشیرا میں ایک کمسن لڑکا فائرنگ کے تبادلے میں پھنس کر زخمی ہوگیا ۔ 18 سالہ محمد اسحق پاکستان کی جانب سے فائرنگ سے دیہات اوکھرنی میں زخمی ہوگیا تھا ۔ اسے فوری مقامی اسپتال منتقل کیا گیا اور اُس کی حالت مستحکم بتائی جاتی ہے ۔ جموں سے موصولہ اطلاع کے بموجب دسویں جماعت کا ایک طالب علم ضلع کٹھوعہ سے امتحان میں ناکام ہونے کے بعد سے لاپتہ تھا ۔ وہ دیہات تھریدوانگ کا متوطن تھا اور 14 مئی کو لاپتہ ہوگیا تھا ۔ ایک پولیس عہدیدار کے بموجب وہ بڑی برہمنا علاقہ سے دستیاب ہوا ۔ ایک اور اطلاع کے بموجب ضلع کشٹوار کے انتظامیہ نے بازاروں اور چوک میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے تھے جن میں سرکاری ملازمین دفتری اوقات میں بازار میں گھومتے ہوئے فلمبند کرلئے گئے جن کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے ۔